0
Tuesday 4 May 2021 22:04

شام کے بارے میں کھلا یو ٹرن

شام کے بارے میں کھلا یو ٹرن
اداریہ
آل سعود کی ایران کے بعد شام سے تعلقات کی بحالی ایک ایسی خبر ہے، جس نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ موصولہ رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے ایک وفد نے انٹیلی جینس چیف خالد الحمیدان کی قیادت میں دمشق کا دورہ کیا اور صدر بشار اسد سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں شام اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی وفد نے شام کی عرب لیگ میں واپسی اور الجزائر میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں دمشق کی شرکت کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ سعودی عرب کا شمار دہشت گرد گروہوں اور شامی حکومت کے مخالفین کے سب سے بڑے حامیوں میں ہوتا ہے اور پچھلے ایک عشرے کے دوران ریاض حکومت صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرچکی ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ امریکہ، متحدہ عرب امارات، ترکی اور صیہونی حکومت نیز بعض یورپی ممالک بھی شامی حکومت کے خلاف اقدامات اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ سعودی عرب اور دیگر شام مخالف حکومتیں علاقائی اور عالمی سیاسی پلیٹ فارموں سے بھی شامی حکومت کی مخالفت کرتی رہی ہیں، جس میں عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی معطلی، شام کے بحران کے سیاسی حل کی راہ میں روکاٹیں کھڑی کرنا، شام کی قانونی حکومت کے بیرونی حامیوں روس، ایران اور حزب اللہ کے خلاف عالمی اداروں کو اکسا کر پابندیاں لگوانا اور دبا ڈلوانا شامل ہیں۔ لیکن ایک عشرے کے بعد سعودی عرب نے شام کے بارے میں کھلا یو ٹرن لے لیا ہے اور اب اس کی جانب سے شامی حکومت کا تختہ الٹنے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ریاض حکومت دمشق کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں مصروف ہے۔ اس تبدیلی کو بعض عناصر آل سعود کے خلاف داخلی اور خارجی دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہین۔
خبر کا کوڈ : 930756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش