اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی اقتصادی کمیٹی کے سربراہ "نائل اوپک" نے کہا کہ ترکیہ، غزہ میں مستقل امن کے قیام کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کی برقرای سے مراد یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت بند کرنے کی وجہ ختم ہونے کی صورت میں اقتصادی تعلق دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔ نائل اوپک نے ان خیالات کا اظہار سال 2025ء کے اقتصادی جائزہ اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔ دوسری جانب ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" سال کے آغاز میں اعلان کر چکے ہیں کہ انقرہ نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ اپنے تمام تعلقات منقطع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آخر تک غزہ کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رجب طیب اردگان کے اس بیان کے کچھ روز بعد ہی "مڈل ایسٹ آئی" نیوز ویب نے انکشاف کیا کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان کاروباری لین دین، یونان جیسے کسی تیسرے ملک کی مدد سے انجام پا رہا ہے۔
Middle East Eye نے خبر دی کہ اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات سے جاری ہونے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے مئی 2024ء میں 116 ملین ڈالر کی مصنوعات، ترکیہ سے مقبوضہ سرزمین میں درآمد کیں۔ یہ خبر ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تجارتی سہولت کاری فراہم کرنے والے دو تاجروں نے لیک کی۔ ان میں سے ایک تاجر نے مڈل ایسٹ آئی سے باقاعدہ بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام، تُرک کمپنیوں کو یونان کے ذریعے جانے والی مصنوعات کا مقام تبدیل کرنے تک کا نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے مزید اخراجات بڑھیں گے۔