اسلام ٹائمز۔ جمہوری اسلامی ایران کی پارلیمنٹ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد (پارلیمانی کلچرل کمیٹی کے ارکان) ان دنوں پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کراچی اور لاہور کا دورہ کر رہا ہے۔ اس موقع پر خانہ فرہنگ ایران کراچی میں ایک پُروقار تقریب میں ایرانی پارلیمنٹ کی ثقافتی کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر محمد میرزائی، ڈاکٹر امیر حسین ثابتی اور ڈاکٹر علی اکبر علیزادہ پر مشتمل وفد کے ساتھ شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی ادبی، علمی، ثقافتی، تعلیمی اور ذرائع ابلاغ کی نامور شخصات نے ملاقات کی، جس میں شیعہ اور سنی علماء بھی موجود تھے۔ اس وفد کا پاکستان آنے کا مقصد ایران اور پاکستان کے مشترکہ ثقافتی اقدار کو فروغ دینا اور ادبی و ہنری میدانوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔ سینی پیکس سینما کراچی کے نمائندے حبیب الرحمان نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ایک ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم کی کراچی میں نمائش ہوئی، جسے پاکستانی شائقین نے بے حد پسند کیا اور سراہا، ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ بھی فلموں کا تبادلہ ہوتا رہے، تاکہ ایک دوسرے کے بارے میں مناسب آگاہی حاصل ہو۔
تقریب کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی زیر بحث آیا، جو یکطرفہ امریکی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے طویل عرصے سے التوا کا شکار ہے، جس کے باعث عام پاکستانی شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ تجارت، تعلیم، طب و صحت، نشر و اشاعت، ثقافت، کھیل، سیاحت و زیارت سمیت خبروں اور میڈیا کے میدانوں میں وفود کے تبادلوں سمیت کئی ایک اہم تجاویز زیر غور آئیں۔ شرکاء نے کہا کہ ایران اور پاکستان ناصرف ہمسایہ اور دوست ممالک ہیں، بلکہ ان دونوں ممالک کی تاریخ بھی مشترک ہے۔
ایرانی پارلیمانی وفد نے شرکا کی تمام تجاویز کو بغور سنا اور اسے محفوظ کیا۔ پارلیمانی وفد نے اپنے اس دورے کو دو ملکوں کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی میں سنگ میل قرار دیا اور اس بات کا اظہار کیا کہ ہمیں دورہ پاکستان میں اپنائیت کا بھر پور احساس ہوا اور کاش یہ دوریاں اور فاصلے قربتوں میں تبدیل ہو جائیں۔ وفد نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ان تجاویز کو ایران کی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا اور اس حوالے سے مستقبل قریب میں اہم پیشرفت کا امکان ہے۔ پاکستانی شرکائے تقریب نے ایرانی پارلیمانی وفد میں موجود دارالحکومت تہران سے نو منتخب جوان آقائی امیر حسین ثابتی کی کامیابی کو حیران کن قرار دیا، جو عمر (سن) کے لحاظ سے انتہائی کم تھے اور تہران شہر میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔