10 ربیع الثانی کی تاریخ اُس عظیم ہستی کی وفات کا دن ہے جنہیں روایات میں بے شمار فضائل کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا، امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی جلیل القدر بیٹی اور امام رضا علیہ السلام کی بہن، ایسی عظیم المرتبت شخصیت تھیں جن کے بارے میں امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: "جو شخص حضرت معصومہ (س) کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے گا، وہ جنت کا حق دار ٹھہرے گا۔"
گو کہ بعض روایات میں ان کی شہادت زہر کے ذریعے بتائی گئی ہے، مگر ان روایات کی سند علمائے کرام کے ہاں ثابت نہیں ہو سکی ہے۔
حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے خصائل اور فضائل کے چند گوشے:
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی فضیلت:
بزرگ محدث، علامہ حاج شیخ عباس قمی اور کتاب "لغاتِ رجال" کے مصنف کے مطابق، امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی اولاد میں حضرت معصومہ (س) امام رضا علیہ السلام کے بعد سب سے زیادہ فضیلت اور رفعت کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔
روحانی عظمت:
امام رضا علیہ السلام نے اپنی ہمشیرہ حضرت معصومہ (س) کی زیارت کے لیے جو خط رقم کیا، اس میں اُنہیں خدا کے نزدیک عظیم مقام پر فائز قرار دیا اور خدا کے حضور ان کی شفاعت کی درخواست کی۔
علمی و فقہی عظمت:
ایک روز شیعہ افراد کا ایک گروہ مدینہ منورہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی خدمت میں سوالات دریافت کرنے آیا، مگر امام اس وقت مدینہ میں موجود نہ تھے۔ پس انہوں نے اپنے سوالات تحریری صورت میں امام کے اہلِ بیت کے سپرد کیے تاکہ جواب بعد میں وصول کر سکیں۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) نے بنفس نفیس ان سوالات کے جوابات تحریر فرمائے۔ جب یہ گروہ واپسی کے سفر میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے ملا اور جوابات پیش کیے، تو امام نے انہیں پڑھ کر مسرت کا اظہار فرمایا اور ان جوابات کی تصدیق کی۔
حدیث میں عظمت:
اسلامی تاریخ میں کئی ایسی عظیم خواتین گزری ہیں جنہوں نے علم حدیث میں اپنا بلند مقام بنایا۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) ان عظیم المرتبت خواتین میں سے ہیں جنہوں نے علم حدیث کی عظیم خدمت کی۔
حضرت معصومہ (س) کی زیارت:
امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص حضرت معصومہ (س) کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے، وہ جنت کا حق دار ہوگا۔ حضرت معصومہ (س) کے روحانی مقام کے بارے میں امام کی یہ روایت زائرین کو اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ وہ روحانی سفر کی تیاری کریں، اپنے باطن کی اصلاح کریں، اور اپنے روحانی کمالات کو فروغ دیں۔
زیارت کی فضیلت:
حضرت معصومہ (س) ان نادر روزگار ہستیوں میں شمار ہوتی ہیں جن کے لیے امام معصوم علیہ السلام کی جانب سے خصوصی زیارت نامہ تحریر کیا گیا ہے، جس میں ان کی شان و عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔
لقب "معصومہ":
حضرت معصومہ (س) کو امام رضا علیہ السلام نے ان کے زہد، تقویٰ اور پاکیزگی کی بنیاد پر "معصومہ" کا لقب عطا کیا۔ وہ خاتون جو اپنی زندگی کے لمحات خدا کی عبادت اور بندگی میں بسر کرتی تھیں اور اپنے والد امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کمالاتِ روحانی حاصل کرتی رہیں۔
قم میں آمد کا تاریخی واقعہ:
پہلی صدی ہجری کے آخر میں جب شیعہ حضرات کوفہ سے قم کی جانب ہجرت کر رہے تھے، اس وقت قم آہستہ آہستہ شیعی مرکز کے طور پر ابھرنے لگا تھا۔ تاہم حضرت معصومہ (س) کی قم میں آمد کے بعد اس شہر کو ایسی روحانی اور دینی اہمیت حاصل ہوئی کہ یہ شہر علم و فضل اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا مرکز بن گیا۔
حضرت معصومہ (س) کے مختصر قیام کے دوران، جناب موسیٰ بن خزرج ان کے میزبان رہے اور حضرت کی وفات کے بعد ان کی یادگار کے طور پر ایک سادہ سا مزار تعمیر کیا، جو بعد میں مسلمانوں کے لیے روحانی مرکز بن گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس مقام پر مقدس مزار کی عظمت بڑھتی چلی گئی اور آج یہ مقام عاشقانِ اہلِ بیت کے لیے مرکزِ روحانیت ہے۔
فاطمہ معصومہ (س) کی قبر مبارک اور حضرت زہرا (س) کی تجلیگاہ:
آیت اللہ سید محمود مرعشی نجفی (رح) فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت زہرا (س) کی قبر مبارک کی تلاش میں مصروف تھے اور ایک رات خواب میں امام باقر علیہ السلام کی زیارت ہوئی۔ امام نے فرمایا: "قم میں حضرت معصومہ (س) کی قبر حضرت زہرا (س) کی قبر کا مظہر ہے۔"
مقامِ عصمت حضرت معصومہ (س):
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: "جس نے قم میں حضرت معصومہ (س) کی زیارت کی، وہ گویا میری زیارت کو پہنچا۔" امام نے حضرت معصومہ (س) کو روحانیت اور طہارت کے اعلیٰ ترین مراتب پر فائز قرار دیا اور ان کا لقب "معصومہ" ان کے بے داغ کردار اور روحانی عظمت کی دلیل ہے۔