0
Wednesday 12 Jun 2024 13:39

فکر امام خمینی اور تابندگی (دوسرا حصہ)

فکر امام خمینی اور تابندگی (دوسرا حصہ)
تحریر: ارشاد حسین ناصر

امام خمینیؒ کی شخصیت، کردار، کارہائے نمایاں، ان کے کردار کے دنیا پر اثرات، ان کی پالیسیوں کے نتائج،ان کے افکار کی ترویج، ان کے اقوال کی تعبیر ہر عنوان سے آج پینتیس برس گذر جانے کے باوجود ایک زندہ ہستی کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں، امام خمینی ایک ایسی شخصیت ہرگز نہ تھے جن کا کردار ان کی زندگی میں تھا اور ان کے بعد ختم ہوگیا، بلکہ وہ ایسی شخصیت تھے کہ جن کے افکار و کردار اور نظریات انمٹ نقوش چھوڑتے ہیں اور وہ مملکتوں، ریاستوں نیز اقوام عالم سے بلند ہو کے اپنی پختگی، اپنی سچائی، اپنی صداقت، اپنی طاقت کی وجہ سے قبول کیے جاتے ہیں اور تاریخ انہیں فراموش کرنے سے قاصر رہتی ہے، وقت کی گرد، لمحہ لمحہ بدلتی دنیا، تیز ترین ترقی، ٹیکنالوجیز کے بھرمار اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے زمانے میں بھی ویسے ہی کارگر اور موثر دکھائی دیتے ہیں جیسے ان کی زندگی میں موثر تھے۔

یقین محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں


گویا یہ پراپیگنڈہ کہ زبردستی کے انقلاب و حکومت و طاقت کے بل بوتے پہ امام خمینی کے افکار و کردار و نظریات کو زبردستی نافذ کیا جاتا ہے، لوگوں کو مجبور کیا جاتا ہے یہ سوچ اپنی موت آپ مر چکی ہے، آج امام خمینی یا انکے خاندان کا کوئی فرد جمہوری اسلامی ایران میں کسی اعلی حکومتی عہدے پہ فائز نہیں مگر امام خمینیؒ کے نظریات، ان کے افکار، ان کی ذات ہی اس مملکت امام زمان (عج) کیلئے رہنمائی کا موثر ترین ذریعہ ہیں۔ بلکہ اگر ہم دیکھیں تو ان کے نظریات و افکار فقط جمہوری اسلامی تک محدود نہیں انہیں پوری دنیا میں پھلتے پھولتے، اس کے پھل و ثمرات لیتے دیکھا جا سکتا ہے، استعمار جہاں نے اسی خطرہ کے پیش نظر امام کے نظریات کے سامنے دیواریں کھڑی کیں، فرقہ واریت کی دیوار، مشکلات کی دیوار، پابندیوں کی دیوار، جنگیں مسلط کرنے کی دیوار، شخصیات کو شہید کرنے کی دیوار، منفی پراپیگنڈہ کی دیوار، کردار کشی کی دیوار مگر یہ تمام دیواریں ریت کی دیواریں ثابت ہوئیں اور ان کے انقلابی، حریت فکر پہ مبنی نظریات و افکار دنیاکے گوشے گوشے میں پہنچے اور دشمن کو اس معرکہ میں بھی بدترین شکست ہوئی۔

کوئی اندازہ کرسکتا ہے اس کے زورِ بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں


آج پینتیس برس گذر جانے کے بعد بھی دنیا کی سیاست امام خمینیؒ کے افکار و کردار، نظریات اور عملی جدوجہد کے گرد گھوم رہی ہے اور وہ ایران جو انقلاب آنے کے بعد دیگر بہت سی مشکلات میں آٹھ سال تک جنگ کا شکار تھا اور امام خمینیؒ نے صلح کی قرارداد کو زہر کا پیالہ سمجھ کے قبول کیا تھا کہ صدام نے کیمیکل حملہ تک کردیا تھا اور مہذب دنیا پھر بھی اس کی مدد کر رہی تھی، آج اس امام خمینی کی فکر کے پروردہ فقط ایران نہیں عراق میں بھی قوت و طاقت رکھتے ہیں، آج یمن میں بھی امام کی انقلابی فکر کے پیرو اور امام کے شاگردان کی اجلی فکر سے روشنی لینے ا ور اطاعت کا طوق گلے میں ڈالنے والے دنیا کو ہلا کے رکھ چکے ہیں، حالیہ غزہ و فلسطین میں جنگ کی مدد کے طور پہ انہوں نے جو محاذ کھولا ہے اور دشمنان انسانیت کو کاری ضربیں لگائی ہیںاس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈالا ہوا ہے۔

لبنان میں بھی امام کی فکر سے روشنی لے کر معاشرے کی تنگ و تاریک صفوں میں روشنی پھیلانے والے اسلام محمدی، اسلام حقیقی کو اوج بخش رہے ہیں، اہل لبنان فکر امام خمینی اور ولایت فقیہ سے جس قدر آراستہ و پیراستہ ہیں یہ اپنی مثال آپ ہیں، آج شام میں بھی فرزندان روح اللہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہوئے مقدس مقامات اور قلعہ مقاومت کو محفوظ بنا چکے ہیں، شام میں تکفیریت نے کبھی داعش کا روپ دھار کے حملہ کیا تو کبھی القایدہ کی برانچز کے نام پہ دہشت گردی کا کاروبار کرنے والوں کو امام خمینی کے فکری وارثان اور ان کے جانشین ولی امر کے جانثاران نے قلعہ قمع کیا حتیٰ اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کرر ہے ہیں اور ایک انچ بھی موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، اس لیے کہ حق کی طرف داری ہے، باطل سے نبرد آزمائی ہے، یہ جنگ جاری ہے جاری رہے گی، تادم فتح کا بگل نہیں بج جاتا۔

فکر امام خمینی کو روکنے والوں کیلئے اس وقت تمام عرب ممالک جہاں بادشاہتیں برسوں سے خاندان در خاندان قابض ہیں اور عوامی حقوق کی پایمالی ہے، وہاں اگر عوامی تحریکوں کو زور پکڑتا دیکھا جا سکتا ہے تو یہ فکر امام خمینیؒ کا سر چشمہ ہے، جس سے استعمار و عرب بادشاہ خائف ہیں، اسی واسطے آج بھی ان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے سوشل میڈیا اور میڈیا پہ دکھائی دیتے ہیں، مگر یہ چاند پہ تھوکنے کے کی طرح ہے، امام خمینی رح اپنے افکار زندہ کیساتھ دنیا بھر میں اپنے وجود کا احساس دلا رہے ہیں لہذا تاریکیوں کے پجاری، جہالت کے پروردہ، تعصب کے اندھے کنویں میں غرق لوگ ان پہ اپنے اندر کی غلاظت نکالتے، گندگی میں اٹے دیکھے جاتے رہیں گے جب کہ یہ مرد قلندر ہم سب کے دلوں میں زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ اس لیے کہ امام خمینی زندہ ہیں جب تک اہل فلسطین کی مزاحمت زندہ ہے، امام خمینی زندہ ہیں جب تک لبنانی مقاومت کا پرچم سر بلند ہے، امام خمینی زندہ ہیں جب تک یمن میں حق کے پرستار، غیرت کے نشان  انصار اللہ کی شکل میں پرچم نبوی کو بلند رکھے ہوئے ہیں۔

امام خمینی زندہ ہیں جب تک نائریجیریا میں بلال حبشی کے قوم کے پیروان مکتب جعفری قربانیوں و مزاحمت سے اپنی تبلیغ جاری رکھے ہوئے ہیں، امام خمینی زندہ ہیں جب تک ان کے مکتب کے شاگرد شہید مطہری، شہید باقر الصدر، شہید مہدی الحکیم، شہید عباس موسوی، شہید راغب حرب، شہید عارف الحسینی، شہید ڈاکتر محمد علی نقوی، شہید سلیمانی، شہید ابراہیم رئیسی جیسے ہزاروں پروانے اپنی جانوں کی پروا کئے بنا میدان عمل میں للکارتے رہیں گے، استعمار کو اس کی اوقات یاد دلاتے رہیں گے، امام خمینی زندہ ہیں جب تک کہ اسلام حقیقی، اسلام محمدی کا شعار بلند کرکے اس کو عملی کرنے کی جدوجہد میں اپنی گردنوں میں ظلم کے پھندے قبول کرنے والے موجود ہیں، امام خمینی زندہ ہیں جب تک کہ ولی امر المسلمین  امام خامنہ ای کی حکیمانہ، باتدبیر، شجاع، باغیرت، باحمیت، باشرف رہبری موجود ہے۔ بقول علامہ اقبال رح

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
خبر کا کوڈ : 1141067
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش