مولانا حسن افضل فردوسی کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاوے پورہ سرینگر سے ہے، وہ سالہا سال سے کشمیر میں مزاحمتی تحریک سے وابستہ ہیں۔ مختلف تبلیغی محاذوں پر سرگرم ہیں، ساتھ ہی ساتھ میر واعظ شمالی کشمیر بھی ہیں۔ آپکے والد محترم کو تحریک آزادی سے وابستہ ہونے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔ مولانا حسن افضل فردوسی کو بھی برسہا برس بھارتی حکومت نے مختلف جیلوں میں قید رکھا ہے اور تحریک مزاحمت سے وابستگی کی بناء پر نوکری سے بھی معطل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا حسن افضل فردوسی سے ایک نشست کے دوران خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کشمیر کے مقامی سیاسی جماعتوں نے ہی کھوکھلا کر رکھا تھا بس بے جے پی نہ اس رسمی چیز کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس و پی ڈی پیکی خاندانی سیاست نے کشمیری عوام کو بہت نقصان پہنچایا ہے جسے ختم کیا جانا چاہیئے۔ مولانا حسن افضل فردوسی نے کہا کہ علماء کرام کو معاشرہ سازی، امت سازش، اتحاد امت، باہمی رواداری و ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے، لیکن افسوس کہ وہ باہمی تضاد و منافرت میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کی آئندہ اسمبلی الیکشن میں شرکت بعید نہیں ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)