اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کی اسپیشل ملٹری فورس گولانی بریگیڈ کے چیف آف اسٹاف کرنل یوایو یاروم (Col. (res.) Yoav Yarom) نے بھی استعفی دے دیا ہے۔
صیہونی میڈیا کے مطابق، جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ برسرپیکار غاصب صیہونی رژیم کی اسپیشل فورس کے چیف نے مبینہ طور پر، گذشتہ ہفتے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے حملے میں ایک صیہونی ماہر آثار قدیمہ زیو خانوخ ارلچ (Zeev Erlich) کی ہلاکت کے باعث استعفی دینے کا اعلان کیا ہے جسے بغیر کسی اجازت نامے یا قانونی تقاضوں کے لبنانی سرزمین میں پہنچایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی لبنانی شہر شمع میں صرف 2 لبنانی مجاہدین کے ہاتھوں انجام پانے والی ایک کمین میں خود یوایو یاروم اور ایک بٹالین کمانڈر زخمی جبکہ زیو خانوخ ارلچ اور 1 اسرائیلی فوجی گور کیہاتی (Gur Kehati) مارے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی ماہر آثار قدیمہ کی لبنان کی جنوبی سرزمین میں موجودگی کا مقصد اس تاریخی خطے میں یہودیوں کی نام نہاد قدیم بستیوں کے ثبوت تلاش کرنا تھا تاکہ تاریخی تحریف کے ذریعے اس خطے پر بھی قبضے کا بہانہ تلاش کیا جا سکے۔ اپنی موت سے قبل، زیو خانوخ ارلچ نے یہی کام اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مل کر، فلسطین کے پرانے دیہاتوں میں بھی بار ہا انجام دیا تھا اور سال 2012 کے بعد سے، وہ اپنے نام نہاد مطالعے اور منگھڑت تحقیق کے حوالے سے غاصب صہیونیوں کے درمیان وسیع مقبولیت پا چکا تھا۔
مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں رام اللہ کے قریبی شہروں سلواد اور یبرود میں سدی عوفرا نامی یہودی دینی مدرسوں کا بانی زيو خانوخ ارلچ عرصہ دراز سے فلسطینی دیہاتوں میں سرگرم تھا اور وہاں قدیم یہودی آثار ملنے کا دعوی اور بعض تاریخی و یہودی روایات کو تحریف کرتے ہوئے فلسطینی آثار قدیمہ و مسلم مقدسات پر غاصب صیہونی رژیم کے قبضے کے لئے زمین ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔
بین الاقوامی ای مجلے کریڈل کے مطابق اس بارے صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ یوایو یاروم، ارلچ کو اپنے اور کئی دوسرے سپاہیوں کے ساتھ جنوبی لبنان کے ایک قدیم قلعے کے دورے پر لے گیا، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ علاقہ محفوظ ہے، تاہم، حزب اللہ لبنان کے صرف 2 جنگجوؤں نے اس مقام پر کمین لگا رکھی تھی جنہوں نے صیہونی فوجی گروہ پر گھات لگا کر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں یوایو یاروم زخمی اور ارلچ، ایک اسرائیلی فوج، گور کیہاتی کے ہمراہ ہلاک ہو گیا تھا۔