0
Tuesday 9 Jul 2024 18:31

خطرناک امریکی سازش

خطرناک امریکی سازش
تحریر: احمد وقاری

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایک بیان میں سینٹینیل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ڈیولپمنٹ (Sentinel intercontinental ballistic missile program) پروگرام کی اہمیت کا اعلان کرتے ہوئے اس منصوبے پر عمل درآمد کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگرچہ سینٹینیل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ڈیولپمنٹ پروگرام کی حالیہ لاگت ابتدائی تخمینہ سے 81 فیصد زیادہ ہے، لیکن پینٹاگان پھر بھی یہ پروگرام جاری رکھے گا۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ دنیا امریکی عسکریت پسندی کے جاری رہنے اور اس کے عالمی امن و استحکام پر پڑنے والے نتائج سے سخت خوفزدہ ہے اور امریکہ کے اس اقدام کو دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے مترادف سمجھتی ہے۔

امریکہ کی عالمی امن و استحکام کے خلاف سازش کی ایک واضح مثال یوکرین کی جنگ ہے۔ امریکہ اس جنگ میں یوکرین کو اشتعال دیکر اپنے مزموم اہداف حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس جنگی کارروائی سے امریکہ نے نہ صرف عالمی سلامتی بلکہ دنیا کے لیے غذائی تحفظ کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سیاسی امور کے ماہر مصطفیٰ قاسمی کہتے ہیں: "امریکہ عالمی رائے عامہ کے نقطہ نظر کے خلاف حرکت کر رہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اب جبکہ دنیا عالمی امن و سلامتی کو مستحکم کرنا چاہتی ہے، امریکہ اپنے ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے مقصد کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ہرگز امن نہیں چاہتا، کیونکہ امریکہ کے مفادات خاص طور پر اس کی فوجی صنعتیں جنگ سازی اور اسلحہ سازی کی بدولت ہی دیوالیہ ہونے سے بچ سکتی ہیں۔

سینٹینیل امریکی فوج کے ٹرائیڈ لینڈ سیکٹر کو جدید بنانے کا ایک تاریخی پروگرام ہے۔ ادھر امریکی قوانین کے مطابق، اگر ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کی لاگت ابتدائی تخمینہ سے 25 فیصد زیادہ ہو جائے تو اس پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ اس صورت حال میں اس طرح کے پراجیکٹ کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن سینٹینیل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ڈویلپمنٹ پروگرام جیسے منصوبوں کے لیے جسے ریاستہائے متحدہ امریکہ کی قومی سلامتی میں ایک خاص حیثیت ہے مستثنیٰ حاصل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ملک کے پرانے جوہری میزائلوں کو تبدیل کرنے کے لیے امریکی فضائیہ کے پروگرام کی لاگت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو تقریباً 160 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

سینٹینیل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پروگرام کی منصوبہ بندی اور اس کا انتظام نارتھروپ گرومین کمپنی Northrop Grumman کرتی ہے اور اس کا مقصد پرانے منٹ مین 3 "Minuteman 3" میزائلوں کو تبدیل کرنا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ان اعلیٰ اخراجات پر مبنی وسیع فوجی منصوبوں کو نافذ کرنے کے مقاصد میں سے ایک اپنے حریف کو ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل کرنا ہے۔ امریکہ کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ حریفوں کے لیے سنگین پریشانی پیدا کرنے کا ایک حل یہ ہے کہ انھیں "اسٹار وارز" جیسے انتہائی مہنگے اسلحے کی دوڑ میں شامل کیا جائے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سوویت یونین کے خاتمے کے لیے ایک کارگر ہتھیار ثابت ہوا تھا۔

میزائل انڈسٹری کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور امریکی کانگریس کے ایک معاون کے مطابق 2020ء میں بیلسٹک میزائل پروگرام پر عمل درآمد کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ تقریباً 95 ارب ڈالر تھا، لیکن اب اس میں تقریباً 65 ارب ڈالر کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اب اس کے اخراجات 160 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ اس زیادہ لاگت کے باوجود، امریکی فضائیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ سینٹینیل امریکی جوہری ڈیٹرنٹ کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ واشنگٹن ایک بڑی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دے رہا ہے، جس کے عالمی امن کے لیے غیر متوقع نتائج ہوسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1146948
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش