0
Friday 31 May 2024 11:44

اسلام آباد، شہید رئیسی و رفقاء کی یاد میں مجلس ترحیم

اسلام آباد، شہید رئیسی و رفقاء کی یاد میں مجلس ترحیم
ترتیب و تدوین: سید عدیل زیدی

صدر اسلامی جمہوریہ ایران شہید ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی و رفقاء کی یاد میں پاکستان کے مختلف شہروں میں تعزیتی ریفرنسز، مجالس ترحیم اور دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام گذشتہ روز اسلام آباد میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم، سفیر جمہوریہ عراق حامد عباس لفتہ، سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، قونصل جنرل آقای مجید مشکی، علامہ سید حسنین گردیزی، ملک اقرار علوی اور اسداللہ چیمہ و دیگر نے خطاب کیا اور شہداء کی شان میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے۔ شرکاء مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ میں یہاں پر مجلس کا اہتمام کرنے والے تمام علمائے کرام و کارکنان، جوانان اور مومنین بالخصوص سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

میں شکر ادا کرتا ہوں خداوند متعال کا کہ اس نے ہمیں رسول اکرم (ص) کی امت بنایا، ہم فخر کرتے ہیں کہ ہم امام خمینی کی طرف سے دیئے گئے حق کے راستے پر ہیں اور اسی پر عمل پیرا رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان عظیم شخصیات کی ترحیم کا پروگرام ہے، جنہوں نے نہ صرف ایرانی قوم کو تحرک دیا بلکہ دنیا کے کونے کونے میں لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا، اسرائیل اور فلسطین کے ایشو پر سید ابراہیم رئیسی اور حسین امیر عبدالہیان نے فلسطینی عوام کی عملاً حمایت کی کہ آج تمام مستضعفین جہان کی آنکھیں ان کی کی شہادت پر اشک بار ہیں، ان شخصیات نے اسلامی عقائد کو عمیق انداز سے مطالعہ کیا کہ انقلاب اسلامی ایران کے یہ مجاہدین اپنے پورے وجود کے ساتھ اسے آگے بڑھا رہے ہیں کہ اس میں دیگر انقلابات کی طرح کسی قسم کا انحرافات پیدا نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ امریکہ و اسرائیل نواز اسلام کو دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ دیکھیں کہ چالیس ہزار معصوم فلسطینیوں کو شہید کرنے والے اسرائیل کے ساتھ وہ مسلم ممالک تعلق قائم رکھے ہوئے ہیں، اگر کوئی اس دور میں فلسطینی عوام کے سب سے بڑے حامی و ناصر تھے اور غزہ کے مظلومین کا عملی دفاع کیا، وہ سید ابراہیم رئیسی تھے، امریکہ کے دورے میں بھی اس سید بزرگوار نے قرآن مجید کو ہاتھوں میں لہرا کر اس کلام خدا کا دفاع کیا، انہوں نے چالیس سال میں اسلام کی ایسی خدمت کی کہ آپ سب کی محبوب شخصیت بن گئے تھے۔ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید علی محمد نقوی نے کہا کہ شہید ہونے والی عظیم شخصیات انقلاب اسلامی کی حیات نو کا موجب ہیں، راہ حق پر چلنے والے ذرا برابر بھی خوفزدہ نہیں ہوتے اور ملت ایران بھی وہ قوم ہے، جس نے تمام تر مشکلات برداشت کی ہوئی ہیں، لیکن یہ قیمتی ترین افراد کے جانے سے یہ قوم دشمن کے سامنے اور زیادہ شدت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، ساری دنیا اسلام و قرآن کے خلاف کھڑی ہو جائے یہ قوم اپنے رہبر کی رہبری میں جھکیں گی نہیں۔

علاوہ ازیں علامہ سید علی حسین مدنی نے کہا کہ جس طرح پہلے امامؑ سے لے کر گیارہویں امامؑ تک تمام تر سختیوں اور آزمائشوں کے باوجود اسلام کی تبلیغ و ترویج کا سلسلہ جاری و ساری رہا، اسی طرح شہید سید ابراہیم رئیسی اور رفقاء کی شہادت کے بعد بھی یہ سفر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا اور امام خمینی کی قیادت میں آنے والے عظیم الشان انقلاب اسلامی ایران کی شکل میں یہ تشیع ایک تحریک اور نہضت کی شکل میں آگے بڑھتی جائے گی۔ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شہادت سے یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چئیرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اپنے زمانے کے دشمن اور دوست کو پہچاننا اشد ضروری ہے، اگر کوئی اپنے زمانے کے دوست اور دشمن کو نہیں پہچانتا، وہ زمانہ شناس نہیں ہے، وہ اپنے وقت کے رہبر سے شناسائی نہیں رکھتا۔

اس صورتحال میں وقت کا حسین شہید ہو جاتا ہے اور یہ بے بصیرت شخص گھر میں بیٹھا رہے گا، یہود و نصارٰی ہمارے دشمن ہیں، کس طرح سب ملکر غزہ کے مظلومین کا قتل عام کر رہے ہیں، یہ سارے ظالم مسخ شدہ ہیں، چاہے وہ فرعون ہے، نمرود، یزید، امریکہ اور اسرائیل ہے، امریکہ کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار کہا گیا، لیکن اس کا اصل مکروہ چہرہ امام خمینی نے دنیا کو دکھایا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا شیطان ہے اور اس فکر و نظر کو رہبر سید علی خامنہ ای نے آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید ابراہیم رئیسی کا دور ایران کا سنہری دور تھا، وہ ایک دن بھی آرام نہیں کرتے تھے اور اپنی عوام کی خدمت کے لیے شب و روز مصروف عمل رہنے والی متحرک ترین شخصیت تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ اس مقاومت اور مزاحمت کے عاشورائی مکتب نے کئی عظیم ہستیوں کی تربیت و پرورش کی، یہ حق و باطل کا ٹکراؤ جاری ہے، آج اس حق کے پرچم کو سید علی خامنہ ای نے اٹھایا ہے اور یہ تا قیامت سر بلند رہے گا، سویت یونین اور امریکہ کے عروج میں ہمارے رہبر کبیر امام خمینی اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اسلام کی پہچان اور شناخت کروائی، شہید ایرانی وزیر خارجہ اپنے رہبر کا معتمد اور مطیع ترین رہنماء تھا، حسین امیر عبداللہیان لائق ترین انسان تھا، تمام تر عالمی دباؤ اور شیطانی چالوں کے باوجود رہبر کی منشاء کے مطابق خارجہ پالیسی کو لے کر چلنے والا انقلابی وزیر خارجہ، ان تمام عظیم الشان ہستیوں نے مظلومین جہان کی حمایت میں توانا آواز بن گئے اور مظلومین کی ڈھارس باندھی، امریکہ کی مڈل ایسٹ میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب گئی، یہ سب بابصیرت رہبر معظم اور ان عظیم شہید شخصیات کی بدولت ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1138611
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش