0
Tuesday 21 Jan 2025 18:31

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ صبح صبح اچانک دوروں پر نکل پڑے

متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ صبح صبح اچانک دوروں پر نکل پڑے، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کے ہمراہ کیماڑی میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر اور رسالہ ماڈل پولیس اسٹیشن کے اچانک دوروں کے دوروان غیر حاضری پر دو اسسٹنٹ کمشنرز اور ایک مختیارکار کو معطل جبکہ دفتر کے معاملات کی بریفنگ دینے میں ناکامی پر ایک سب رجسٹرار کے تبادلے کا حکم دے دیا۔ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ شہریوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنائے۔ ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں وزیر اعلی نے دیکھا کہ کئی افسر غیر حاضر تھے جبکہ سائلین مدد کے انتظار میں کھڑے تھے۔ تحقیقات پر پتہ چلا کہ اسسٹنٹ کمشنر (ریونیو) نواز کلوڑ، اسسٹنٹ کمشنر ماڑی پور محمد یاسین اور مختیارکار میر محمد نواز تالپور ڈیوٹی پر آئے ہی نہیں تھے۔

ڈومیسائل آفس کے دورے کے دوران وزیر اعلی مراد علی شاہ نے ڈومیسائل کے اجرا کے منتظر نوجوانوں سے ملاقات کی۔ معلوم ہوا کہ ان کے ڈومیسائل کی پروسیسنگ مکمل ہو چکی تھی لیکن وہ غیر حاضر اسسٹنٹ کمشنر کے دستخط کا انتظار کر رہے تھے۔ وزیر اعلی نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ ان کی خدمات معطل کی جائیں جس پر چیف سیکریٹری نے فوری طور پر معطلی کے احکامات جاری کر دیئے۔ وزیراعلی سندھ نے گڈاپ ٹاؤن سب رجسٹرار 2 کے دفتر کا بھی معائنہ کیا۔ ڈیوٹی پر موجود سب رجسٹرار عبدالنبی لاشاری وزیراعلی کو اپنے دفتر کے معاملات کے بارے میں آگاہ کرنے میں ناکام رہے۔ اس پر وزیر اعلی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ان کا تبادلہ واپس بورڈ آف ریونیو کرنے کا حکم دیا۔

وزیر اعلی نے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کے ہمراہ رسالہ پولیس اسٹیشن کا بھی اچانک دورہ کیا، جہاں انہوں نے حاضری رجسٹر چیک کیا، حوالات کا معائنہ کیا اور ماڈل پولیس اسٹیشن کی سہولیات کا جائزہ لیا۔ معائنے کے دوران وزیر اعلی نے پایا کہ پولیس اسٹیشن میں 100 اہلکار ہونے چاہییں تھے لیکن صرف تقریبا 30 اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ ایس ایس پی سٹی نے وضاحت کی کہ 100 اہلکاروں میں سے 85 پولیس اسٹیشن پر تعینات ہیں اور صبح اور شام کی دو شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔وزیر اعلی نے حوالات کا جائزہ لیا جہاں نو افراد زیر حراست تھے۔ انہوں نے ایف آئی آر رجسٹر کا بھی معائنہ کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی فرد بغیر ایف آئی آر کے زیر حراست نہ ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے زیر حراست افراد سے ان کے مسائل جاننے کے لیے بھی بات چیت کی۔

وزیر اعلی نے خواتین شکایت کنندگان کی مدد کے لیے قائم لیڈیز روم کا دورہ کیا۔ اندر ایک جونیئر پولیس کانسٹیبل موجود تھی لیکن اس کے پاس وزیٹرز کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی شکایات کے بارے میں معلومات تھیں۔ وزیر اعلی نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ایس ایس پی سٹی کو ہدایت کی کہ لیڈیز روم میں ایک لیڈی ہیڈ کانسٹیبل تعینات کریں اور شکایات کنندگان کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ رکھیں۔ مراد علی شاہ نے شکایات وصول کرنے اور ان کی ٹریکنگ کے لیے کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت قائم فسیلیٹیشن ڈیسک کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ شکایات اب بھی دستی طور پر نمٹائی جا رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1185709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش