اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اور مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے غزہ کی عوام کی جرأت اور بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد ہونا اچھا اقدام ہے لیکن اس کا خیرمقدم تب کیا جائے گا جب یہ عارضی نہیں بلکہ مستقل ہوگا، قتل و غارت گری کا سلسلہ مکمل بند ہوگا، جنگ بندی کے اعلان کے باوجود بھی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ افراد زخمی ہیں اُن کے علاج معالجہ سلسلے میں اسلامی ممالک، اقوام متحدہ کیا حکمت عملی اختیارکرے گا، تقریبا تمام مساجد شہید کردی گئی ہیں، تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز، رہائشی عمارتیں مکمل تباہ ہیں، مسلم ممالک، اقوام متحدہ کے ادارے تعمیر نو کو دوبارہ شروع کرنے اور انسانی زندگی کو بحال کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہے ہیں، اسرائیل نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہے، پینتالیس ہزار سے زائد لوگ شہید کردیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے میں نسل کشی کا مجرم رہا ہے، کیا اسرائیلی وزیراعظم پر کوئی مقدمہ چلے گا؟ کیا اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کی جائے گی، کیا اس سے اقوام متحدہ کی رکنیت واپس لی جائے گی؟ڈاکٹر حاجی حنیف طیب نے کہا کہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اقوام متحدہ، فلسطین کے حق میں اپنی منظور کردہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے، اسرائیل کے ناپاک عزائم کو لگام دینا عالمی امن کیلئے نہایت ضروری ہے۔