اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں خیمے لے جانے والے کنٹینرز کی تعداد 208 ہے جو ضرورت سے کہیں کم ہے۔ دریں اثنا، شمالی و جنوبی غزہ میں کوئی عارضی یا پہلے سے تیار شدہ گھر نہیں بھیجے گئے۔ میڈیا میں آنے والی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز سے اس علاقے میں تقریباََ 7 ہزار 926 کنٹینرز داخل ہو چکے ہیں۔ جن میں سے دو تہائی کنٹینرز غذائی مواد کے تھے۔ اس کے علاوہ صرف 197 ٹرک ایندھن لے کر غزہ داخل ہوئے کہ جن کی رسائی شہری دفاع کی تنظیموں، بلدیات اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں تک نہ ہو سکی۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملبہ ہٹانے کی کارروائیوں اور شہداء کی لاشوں کی تلاش کے لیے کوئی سامان و بھاری مشینری اس علاقے میں داخل نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ غزہ میں تباہ حال عمارتوں کی مرمت کے لئے کوئی تعمیراتی سامان نہیں پہنچا۔ الجزیرہ نے مزید بتایا کہ بجلی کی شدید ضرورت کے باوجود یہاں کوئی سولر پینل تک دستیاب نہیں۔ جب کہ ہسپتالوں کی حالت ابھی تک پسماندہ ہے۔ شمالی غزہ میں پانی کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔ اس علاقے کی 75 فیصد ٹینکیاں تباہ حال ہیں۔ جس سے فلسطینیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔