اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے خیبر پختونخوا کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم قرار دیا ہے اور اس کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے مکین گذشتہ دو عشروں سے امن و امان کی بدترین صورتحال سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔ مہنگائی ، بے روزگاری اور حکومتی اداروں میں بدترین کرپشن سے صوبے کے عوام بری طرح متاثر ہیں اور رہی سہی کسر اب صوبائی حکومت کاشتکاروں پر زرعی ٹیکس اور سپر انکم ٹیکس کی صورت میں جگا ٹیکس لگا کر پورا کر رہی ہے۔ حکمران اپنی ناقص کارکردگی کے زریعے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ جماعت اسلامی صوبے کی عوام کو مزید حکمرانوں کے ظلم و جبر کے سامنے تنہاء نہیں چھوڑے گی اور حکومت کی عوام کش پالیسی کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبرپختونخوا (وسطی) کے امیر عبدالواسع نے پریس کلب پشاور میں صوبائی جنرل سیکرٹری و سابق رکن قومی اسمبلی صابر حسین اعوان، ضلع پشاور کے امیر بحرا للہ خان ایڈوکیٹ، سکرٹری اطلاعات نورالواحد جدون اور اقلیتی ونگ کے صدر جاوید گل سمیت دیگر صوبائی قائدین کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ہر محاذ پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اپنے صوبے میں آئے روز سرکاری ملازمین اور منتخب بلدیاتی نمائندوں سے انکا پرامن، آئینی احتجاج کا حق چھین رہی ہے، جبکہ دوسری طرف وزیر اعلیٰ آئے روز سرکاری مشینری کے ذریعے اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر یلغار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں کل 31 جنوری کو بجلی کے بھاری بلوں اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے ضلع کرم میں جاری بدامنی اور فسادات میں حکومتی رٹ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں طرف سے بے گناہ شہریوں کا قتل عام افسوس ناک امر ہے حکومت ضلع کرم میں طاقت کے استعمال کے بجائے گفت وشنید کے ذریعے فریقین کو مسائل کے حل پر آمادہ کرے۔