اسلام ٹائمز۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں غزہ کے لوگوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے کی شدید مخالفت میں مصر اور اردن کے موقف کی تعریف کی۔ فارس نیوز کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کبھی بھی اپنی سرزمین چھوڑنے کو تیار نہیں ہوں گے اور وہ اپنی زمین سے وابستہ رہیں گے۔ حماس نے ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر تبصرہ کیا جس کے تحت غزہ کے باشندوں کو اردن اور مصر منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس بار، حماس نے مصر اور اردن کے اس منصوبے کی سخت مخالفت کرنے پر ان کے مؤقف کو سراہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی بہانہ یا جواز فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بےدخل نہیں کر سکتا۔ حماس نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف سخت مؤقف اختیار کریں۔ ایک علیحدہ بیان میں، حماس نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے منصوبوں سے باز رہے جو اسرائیلی سازشوں کے مطابق ہیں اور فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادانہ مرضی کے خلاف ہیں، اور اس کے بجائے فلسطینیوں کو آزادی حاصل کرنے اور یروشلم کو دارالحکومت بنا کر اپنی آزاد ریاست کے قیام میں مدد دے۔
حماس نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام، جو جدید تاریخ میں صیہونی فوج کے بدترین مظالم کا سامنا کر چکے ہیں، اور شمالی غزہ میں جبری بے دخلی کا مقابلہ کر رہے ہیں، وہ اپنی سرزمین سے جبری بے دخلی اور جلاوطنی کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ دوسری جانب، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن، باسم نعیم نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کا منصوبہ ناکام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام نے دہائیوں سے تمام جبری بے دخلی اور متبادل وطن کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے، اور وہ اس منصوبے کو بھی ناکام بنا دیں گے۔ گزشتہ روز، ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اردن کے بادشاہ سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ غزہ سے مزید پناہ گزینوں کو قبول کریں، کیونکہ غزہ کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مصر بھی غزہ کے پناہ گزینوں کو قبول کرے، اور اس حوالے سے وہ عبدالفتاح السیسی سے بھی بات چیت کریں گے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطین میں شدید مذمت کی گئی ہے، اور فلسطینی اتھارٹی، حماس اور اسلامی جہاد سب نے اس کی مخالفت میں مؤقف اختیار کیا ہے۔ اس حوالے سے، صیہونی چینل 12 نے صیہونی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی کہ ٹرمپ کا بیان محض ایک زبانی لغزش نہیں تھا، بلکہ ایک سنجیدہ منصوبہ ہے۔ تاہم، ٹرمپ کے اس منصوبے کو اسرائیل کے سابق وزیر برائے داخلی سلامتی ایتامار بن گویر اور وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کی جانب سے بھرپور حمایت ملی ہے۔