اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان کر دیا گیا، جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ افراط زر میں آنے والے مہینوں میں اضافہ ہوگا۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے شرح سود کو ایک فیصد کم کرکے 13 سے 12 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہوا ہے، مئی 2023ء میں 38 فیصد رہا اور گزشتہ ماہ 4.1 فیصد پر آگیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جنوری کا افراط زر دسمبر سے بھی کم رہے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 6 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، اس سے قبل 4.1 ارب ڈالر کا خسارہ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر جنوری میں بھاری مالیت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی گئی ہے، پورے سال کے قرضوں کی ادائیگی 26.1 ارب ڈالر کرنی ہے، رول اوور پر اتفاق کیا گیا، جن کی مالیت 12.3 ارب ڈالر ہے، مجموعی 16 ارب ڈالر یا تو رول اوور ہوں گے یا ری پے ہو جائیں گے، باقی 10 سے 10.1 ارب ڈالر میں سے 6.4 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں اور باقی قرضہ 3.6 سے 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں 6 ماہ میں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کر دیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے، قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا۔