اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے حالات پر وفاقی، صوبائی حکومتیں اور ریاستی سیکیورٹی ادارے سنجیدگی کی بجائے مفاداتی اور طاقت و قوت کے استعمال پر انحصار کر رہے ہیں۔ ریاست کا یہ رویہ بلوچستان میں بڑی بے چینی کا ذریعہ ہے۔ فیڈریشن آئین کے مطابق ریاست کی اکائیوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور صوبوں کی شکایات کا ازالہ آئینی اداروں اور مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے کیا جائے۔ بلوچستان کے حقوق کیلئے متحدہ مخلصانہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں مرکزی مسلم لیگ کے صوبائی سیکرٹریٹ منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کے سلگتے مسائل لاپتہ افراد، سی پیک، سیندک، ریکوڈک و دیگر پراجیکٹ کے ثمرات سے محرومی، بارڈر بندش، بے روزگاری اور بدامنی جیسے مسائل کو فوری و سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بے عمل وعدے، خالی خولی اعلانات زخموں پر نمک چڑکنے کے مترادف ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے پیکا ترمیمی بل کی منظوری کو ملک میں اندھیر نگری کا بدنیتی پر مبنی کالا قانون ہے۔ جماعت اسلامی اسے مسترد کرتی ہے۔ حکومت پیکا ترمیمی بل فوری واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی سیاسی مذاکرات کو غیرسنجیدگی سے مذاق رات بنا رہے ہیں۔ سیاسی مذاکرات کی ناکامی سیاست، جمہوریت اور پارلیمانی جمہوریت کے لئے نیک شگون نہ ہوگا۔ سیاسی بحرانوں سے نجات اور سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ قومی سیاسی قیادت اپنی ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرکے اتفاق رائے سے فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم اور سپریم کورٹ، ہائی کورٹ میں جسٹس حضرات کی تقسیم حالات کو بھیانک بنا رہی ہے۔ جج صاحبان تقسیم در تقسیم کی بجائے ازخود عدالتی حالات کو درست کرنے کا نوٹس لے۔ عوام کے لئے عدل و انصاف کی فراہمی کی خاطر عدالتیں اپنا قومی، انسانی، شرعی فریضہ ادا کریں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں سیاسی قیادت کی ممبرشپ متنازع سیاسی فیصلہ ہے۔ عدلیہ کی طرح سول سروس کو بھی تنازعات کا شکار کیا جارہا ہے۔ سیاسی جمہوری حکمران ناجائز بالادستی کی بجائے آئین، قانون اور ضابطوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ حکومتیں انتخابات کی طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقریروں کے لئے بھی غیرآئینی، غیرجمہوری واردات کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقرریاں ہر شک و شبہ سے بالاتر بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی رفح پر حملہ اسرائیل کا سنگین جنگی جرم ہے۔ اسرائیل ناجائز اور ناقابل اعتبار ہے۔ عالم اسلام کی قیادت کو ہی فیصلہ کن اقدامات کرنا ہونگے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قطر میں فلسطین حماس کی قیادت سے ملاقات پاکستانی عوام کی طرف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا بروقت جرات مندانہ اقدام ہے۔