مولانا عروج زیدی نے کہا کہ دس سال جو کچھ ایرانی قوم کے ذہنوں میں پہلے سے تھا اسے نکالنے میں لگے اور تیرہ سال ان کی تربیت میں امام نے صرف کئے، امام خمینی کے سامنے تین رکاوٹیں تھیں ایک قوم پرستی، دوسرا سوشلزم اور تیسرا سرمایہ دارانہ نظام، امام خمینی نے تینوں کو عبور کیا، ان روایتی سلسلوں کو نکال کر انقلاب اسلامی کو کامیاب بنایا۔ مولانا عروج زیدی نے بتایا کہ ہماری نجات تعلیم و تربیت میں ہے، امام خمینی کے انقلاب میں خواتین نے سب سے اہم کردار ادا کیا، ہمیں خواتین کو ایسی فرصت اور مواقع دینے چاہیئے کہ وہ اپنی تربیت کریں اور حزب اللہی نوجوان تیار کریں، خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے، خواتین حجاب اسلامی کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں، امام خمینی نے سب سے پہلے نعرہ لگایا کہ اسلام گم ہوچکا ہے، امام خمینی ایک ایسی قوم کو کہہ رہے تھے جو نماز روزہ کی پابند تھی، تقلید کرتی تھی، یہ وہ دور تھا کہ امام خمینی کے مقابلے میں رضا شاہ نے سفید انقلاب کا نعرہ لگایا اور عوام کو مراعات دینے کا سلسلہ شروع کردیا تھا، اس دوران امام خمینی کہتے ہیں کہ اسلام گم ہوچکا ہے۔
مولانا سید عروج زیدی نے کہا کہ جب کبھی انقلابی تحریک کسی خطے میں کامیاب ہونے لگتی ہے، دشمن عوام کو مراعاتیں دے کر ٹھنڈا کرتا ہے اور نتیجہ میں الہی رہبروں کو زندان میں ڈال دیا جاتا ہے یا پھر شہید کردیا جاتا ہے، قومیں اپنی تقدیر خود لکھتی ہیں۔ مولانا عروج زیدی نے بتایا کہ انقلاب تب آتا ہے جب قوم بیدار ہوتی ہیں، امام خمینی کا نام ہم اس لئے لیتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں آج کے دور میں حسینیؑ بن کر جینا سکھایا، امام خمینی نے بتایا کہ کربلا منائی نہیں جاتی کربلا میں اترا جاتا ہے، کربلا برپا کی جاتی ہے، الہی بصیرت رکھنے والی شخصیات ایک خطہ میں آتی ہے مگر وہ پوری دنیا کے لئے ہدایت کا باعث بنتی ہے، امام خمینی اسلامی رہبر ہے صرف ایرانیوں کے لیڈر نہیں ہے، رہبر معظم علامہ اقبال کے بارے میں کہتے ہیں کہ میں ایرانیوں سے شکوہ کروں گا کہ آپ نے اقبال کو دیر سے سمجھا اس لئے انقلاب بھی دیر سے آیا۔ مولانا سید عروج زیدی نے کہا کہ انقلاب سسٹم کو بدلنا چاہتا ہے، انقلاب آئیڈیا لوجی کے نتیجہ میں آتا ہے، انقلاب عوامی تحریک ہوتی ہے، کسی تنظیم یا گروہ کی تحریک انقلاب نہیں کہلاتی ہے، اصطلاحات، کودتا یا مخملی انقلاب انقلاب سے مشابہت رکھتے ہیں مگر انقلاب نہیں ہوتے ہیں، مسائل انقلاب کی بنیاد نہیں ہوتے بلکہ نظریہ انقلاب کی بنیاد ہوتا ہے۔
مولانا عروج زیدی نے بتایا کہ انقلاب سے قبل آغائے کاظم شیرازی اور سید جمال الدین کی تمباکو کی حرمت سے متعلق تحریک اور ڈاکٹر مصدق کی تیل کو قومیانے کی تحریک کامیاب ہوئی تھی۔ مولانا سید عروج زیدی نے کہا کہ ہم ابھی تک آزاد نہیں ہوئے ہیں، ایسے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں کہ سائنسدان ہماری اپنی زمینوں پر جاکر ریسرچ نہیں کرسکتے ہیں، یہ غلامی کی علامت ہے۔ مولانا سید عروج زیدی نے کہا کہ ہر خطے کے اپنے مخصوص حالات ہوتے ہیں، پاکستان میں تشیع کی بقاء کے لئے جمہوریت کے سسٹم میں جانا ضروری ہے، اگر کفریہ نظام کہہ کر انتخابات میں حصہ نہ لیا جاتا تو تکفیری پارلیمنٹ میں پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے۔ فکری نشست کے اختتام پر انقلاب اسلامی ایران کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس سے قبل برادر راشد نے تلاوت قرآن پاک سے نشست کا آغاز کیا۔ فکری نشست میں خواتین و مرد حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 1117025
منتخب
23 Nov 2024
23 Nov 2024
23 Nov 2024
22 Nov 2024
22 Nov 2024