اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیر خزانہ اور "مذہبی صیہونزم" پارٹی کے سربراہ "بزالل اسموٹریچ" نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی شدید مخالفت کر دی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لئے جنگ بندی کا معاہدہ کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ اس معاہدے کا مطلب "حماس" کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ بزالل اسموٹریچ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر یہ مسئلہ یہیں ختم ہو جاتا ہے اور ہم جنگ میں واپس نہیں آتے تو یہ حماس کی بہت بڑی اسٹریٹجک کامیابی ہو گی اور ہمارے لئے ہولناک شکست کے مترادف۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے جنگ میں واپس نہیں آتے تو میں حالیہ کابینہ کو گراوں گا۔ صیہونی وزیر خزانہ نے کہا کہ حماس کو ختم کرنے کے لئے ہمیں ہر صورت غزہ پر قبضہ کرنا چاہئے اور وہاں اپنی ایک عسکری حکومت قائم کرنی چاہئے۔
واضح رہے کہ بزالل اسموٹریچ کے دھمکی آمیز بیانات اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب آج صبح ہی اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" نے اپنی پارٹی کے دیگر ارکان سمیت "نتین یاہو" کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔ گزشتہ جمعرات کو بھی ایتمار بن گویر نے تل ابیب کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کو پاس کرنے کی مخالفت کی اور ساتھ صیہونی وزیر خزانہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ تاکہ نتین یاہو کی حکومت گرائی جا سکے۔ یاد رہے کہ اس وقت صیہونی پارلیمنٹ میں نتین یاہو اتحاد کے پاس 120 سیٹوں میں سے 68 سیٹیں موجود ہیں۔ جن میں سے 6 سیٹیں
ایتمار بن گویر اور 8 سیٹیں
بزالل اسموٹریچ کی پارٹیوں کے پاس ہیں۔ دونوں مذکورہ وزراء کی جانب سے استعفے کی صورت میں حکومتی اتحاد کے پاس فقط 54 سیٹیں رہ جائیں گی۔ جس سے نتین یاہو کی حکومت گرنے کا اندیشہ ہے۔