انٹرویو: معصومہ فروزان
یکم اکتور بروز منگل کی شام کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائلوں نے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوڈ کے ساتھ وعدہ صادق 2 آپریشن میں صیہونی حکومت کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایران کے داغے گئے نوے فیصد راکٹ اور میزائل صحیح نشانے پر لگے۔ صیہونی حکومت اس حملے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی انٹیلی جنس اور آپریشنل پوٹینشل سے خوفزدہ ہوگئی۔ یہ آپریشن ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی منظوری، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور وزارت دفاع کے تعاون سے انجام دیا گیا۔
غزہ سے فلسطینی مزاحمت کاروں میں سے ایک رہنماء نے "
اسلام ٹائمز" کے بین الاقوامی نامہ نگار سے مختصر رابطے میں آپریشن وعدہ صادق 2 کے ردعمل میں کہا ہے کہ خدا ہی جانتا ہے کہ یہ آپریشن، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے صیہونی اہداف کو نقصان پہنچایا، اہل فلسطین کے لئے خوشی کا سماں تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی پاسداران انقلاب نے مظلوموں کے دلوں کو خوش کر دیا۔ اس حملے نے تمام اہل غزہ کے دلوں میں سکون پہنچایا۔ مزاحمتی گروپ کے رہنماء نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ جب تک اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمت کے تمام محور اچھی حالت میں ہیں، ہم ٹھیک رہیں گے اور جب تل ابیب کو تباہ اور کچل دیا جائے گا تو ہماری حالت بہت بہتر ہو جائے گی۔
غزہ سے فلسطینی مزاحمت کے کمانڈر نے تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ردعمل نے اسلامی مزاحمت کی طاقت کو ایک حیثیت اور مقام دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطین کے خلاف شروع کی جانے والی اجتماعی ہلاکتوں بالخصوص لبنان اور امت اسلامیہ کے انجام دیئے گئے حالیہ اقدامات کے خلاف ایران اپنا اصولی موقف رکھتا ہے اور مزاحمتی بلاک کی میدان میں موجودگی، سرگرمی اور متحرک رہنے پر تاکید کرتا ہے۔