0
Thursday 18 Jul 2024 21:06

ایک اچھا قدم

ایک اچھا قدم
تحریر: محمدی

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے تہران اور ریاض کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ مسعود پزشکیان کے ساتھ ایک  ٹیلیفونک کال میں بن سلمان نے انہیں ایران کے 14ویں صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور ڈاکٹر پزشکیان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے مزید ترقی اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔ سعودی عرب کے ولی عہد نے کہا کہ ریاض دونوں ممالک اور اقوام کے درمیان تعلقات کو وسیع اور گہرا کرنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بھی سعودی ولی عہد کے اچھے جذبات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں فریقوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر تاکید کی۔

حالیہ برسوں میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو بہتر اور مضبوط بنانے مین خاص طور پر ایران کے مرحوم اور شہید صدر ابراہہیم رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کا بنیادی کردار ہے اور یہ موضوع ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل تھا۔ دونوں ممالک کے حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق اس قیمتی ورثے کے تحفظ اور خطے اور عالم اسلام کے باہمی مفادات کے مطابق اسے مضبوط بنانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ انتخابی مباحثوں اور خطے کے ممالک کے حکام کے ساتھ متعدد رابطوں میں منتخب صدر مسعود پزشکیان نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شہید سید ابراہیم رئیسی کی سربراہی میں 13ویں حکومت کی طرح ان کی حکومت کی ترجیح بھی پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ سعودی عرب ان تعلقات کی ترقی میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ تیل کی دو بڑی طاقتوں اور دو اہم اسلامی ممالک کے طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے درمیان نئے سیاسی اور اقتصادی تعاملات کی تشکیل کے علاوہ خطے میں استحکام اور سلامتی کو وسعت دینے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور سعودی عرب سمیت خطے کے عرب ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کو امریکہ اور صیہونی حکومت کی طرف سے ایران کو تنہا کرنے کی پالیسیوں کی ناکامی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان سیاسی تعلقات کی مضبوطی اور بحالی کو علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت کا ایک اہم موڑ تصور کیا جانا چاہیئے، کیونکہ اب ایران اور سعودی عرب دو علاقائی قطبوں کی حیثیت سے دو طرفہ تعلقات میں مشترکہ منصوبوں پر عمل درآمد اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے راستے پر گامزن ہیں۔

گذشتہ سال مارچ میں چین کی ثالثی سے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد سے، تہران اور ریاض کے اعلیٰ حکام نے باہمی دلچسپی کے امور، خاص طور پر تنازعات کے خاتمے کے لئے متعدد بار مشاورت کی ہے۔ 7 اکتوبر اور غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے شدید حملوں نے بھی ایک ایسی صورت حال کو جنم دیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب اپنے تعلقات مین  بہتری لائیں۔ سعودی عرب جس نے 7 اکتوبر سے قبل صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل شروع کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا، لیکن فلسطینی سرزمین پر حملوں میں اضافے کے بعد اس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کے مذاکرات کو معطل کر دیا ہے، جس کا ایران نے خیرمقدم کیا ہے۔

درحقیقت ایران اور سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے درمیان گذشتہ ایک سال کے دوران اور منتخب صدر کے انتخاب کے بعد ہونے والی مثبت بات چیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک خطے کے حساس حالات کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف تعلقات کو مضبوط بنانے پر یقین رکھتے ہیں بلکہ اس سلسلہ میں بھی پرامید ہیں کہ ان تعلقات کی بحالی سے دونوں ممالک کے اختیارات میں بہت سی گنجائیشیں پیدا ہونگی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ تہران اور ریاض کے درمیان بیجنگ معاہدے کے بعد کچھ عرب ممالک نے بھی تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور کچھ دوسرے ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یہ ممالک تنازعات کو ختم کرکے تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بلاشبہ سعودی عرب، دیگر عرب اور مسلم ممالک کے ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط صیہونی حکومت کو عرب اور اسلامی ممالک سے دور کرنے کا سبب بن سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکومت نے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع کی کھلے عام مخالفت کی ہے۔ اسرائیل نے تہران-ریاض تعلقات کے درمیان کشیدگی میں کمی اور اعتماد سازی کا راستہ روکنے کے لیے بارہا کوششیں کی ہیں، لیکن وہ ناکام رہا ہے۔ بہرحال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خطے اور دنیا کے حالات دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لا رہے ہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں تعلقات کی بحالی کے سلسلہ نے دونوں اطراف کے تعلقات کو ناقابل واپسی بنا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1148425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش