اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی مقاومتی محاذ کی واضح کامیابی ہے
میرواعظ حسن افضل فردوسی کا عالم اسلام کی موجودہ صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اجمیر شریف کی درگاہ کو شیو مندر قرار دینے کی کوشش قابل تشویش ہے
متعلقہ فائیلیںمولانا حسن افضل فردوسی کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاوے پورہ سرینگر سے ہے، وہ سالہا سال سے کشمیر میں مزاحمتی تحریک سے وابستہ ہیں۔ مختلف تبلیغی محاذوں پر سرگرم ہیں، ساتھ ہی ساتھ میر واعظ شمالی کشمیر بھی ہیں۔ آپکے والد محترم کو تحریک آزادی سے وابستہ ہونے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔ مولانا حسن افضل فردوسی کو بھی برسہا برس بھارتی حکومت نے مختلف جیلوں میں قید رکھا ہے اور تحریک مزاحمت سے وابستگی کی بناء پر نوکری سے بھی معطل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا حسن افضل فردوسی سے ایک نشست کے دوران خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے اجمیر شریف کی درگاہ کو شیو مندر قرار دینے والی ہندو انتہاء پسندوں کی درخواست پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں خطے میں روہنگیائی پناہ گزینوں پر پولیس کی کارروائی قابل مذمت ہے۔ میرواعظ حسن افضل فردوسی نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کو مقاومتی محاذ کی واضح کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے بھارتی ریاست اترپردیش میں جامع مسجد پر ہندو انتہاء پسندوں کے حملے اور اُس میں پانچ افراد کے جاں بحق ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں شیعہ نسل کشی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور یہ انسانیت کا قتل ہے۔قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial