اسلام ٹائمز۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نقل کا بڑھتا ہوا رجحان پاکستان کے تعلیمی نظام کا وہ ناسور ہے۔ جس نے پورے تعلیمی نظام اور ڈھانچے کو ناکام اور ناکارہ بنا دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں امتحانات میں نقل کے خاتمے کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نقل روکنے کے لئے ہر سطح اور ہر طرح کے قابل عمل، بنیادی اور ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ نقل کرنے اور کرانے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور ان کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ اجلاس میں امتحانات میں نقل کے خاتمے سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ بلوچستان بھر میں کل 432 امتحانی مراکز میں سے 152 امتحانی مراکز بینک سے محروم ہیں۔ ان مراکز کے قریب ترین انتظامی دفتر کی نشاندہی کی جائے گی اور پرچوں کی مناسب ذخیرہ اندوزی اور امتحانی مراکز تک ان کی نقل و حمل کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم تمام امتحانی مراکز کی فہرست متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شیئر کرے گا۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ تمام انتظامی سیکرٹریز، متعلقہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور تحصیلدار امتحانی مراکز کا باقاعدہ دورہ یقینی بنائیں گے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز لائن ڈیپارٹمنٹس کے انسپکٹرز کو بھی نامزد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز امتحانی مراکز پر لیویز اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کو یقینی بنائیں گے تاکہ امتحانات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ محکمہ امتحانی مراکز سے پرچوں کی مناسب وصولی اور ترسیل کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار واضع کرے گا۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ کاغذات کی وصولی اور ترسیل ضلعی انتظامیہ کے نمائندے کی موجودگی میں کی جائے گی۔ پورے بلوچستان میں امتحانی مراکز کے قریب 144 نافذ کی جائے گی۔ تمام ڈپٹی کمشنرز امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نقل کی روک تھام کے لئے جو حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ آئندہ ماہ شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات اس کے تحت لئے جائیں تاکہ فوری طور پر اس کا نفاذ ہوسکے۔