0
Friday 24 Jan 2025 18:22

وقف ترمیمی بل کو لیکر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں ہنگامہ

وقف ترمیمی بل کو لیکر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں ہنگامہ
اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل پر قائم شدہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کے اجلاس کے دوران ٹی ایم سی کے رکن کلیان بنرجی اور بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے درمیان لفظی جنگ ہوئی، جس کے بعد کمیٹی کے 10 اپوزیشن ارکان کو ایک دن کے لئے معطل کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں ہنگامہ اس وقت ہوا جب کلیان بنرجی نے اجلاس کو اتنی جلدی بلانے پر سوال اٹھایا، جس پر نشی کانت دوبے نے سخت اعتراض کیا اور دونوں لیڈروں کے درمیان شدید تکرار شروع ہو گئی۔ اس کے بعد اجلاس کو کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ کلیان بنرجی کا کہنا تھا کہ اجلاس کی اتنی جلدی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ آیا اس بل پر جلدی فیصلے کی کوئی خاص وجہ ہے۔ ان کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نشی کانت دوبے نے کہا کہ حکومت نے اس بل کو اہمیت دی ہے اور اس پر جلدی فیصلے کی ضرورت ہے۔ دونوں کے درمیان یہ بات چیت اتنی بڑھ گئی کہ دونوں کے درمیان لفظوں کا تبادلہ شدید ہوگیا اور اس کی وجہ سے اجلاس کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔ جیسے ہی یہ تنازعہ بڑھا، کمیٹی نے اپوزیشن کے 10 ارکان کو معطل کر دیا، جنہوں نے اس بحث میں مداخلت کی تھی۔ ان ارکان کی معطلی نے اجلاس کی فضا کو مزید متنازعہ بنا دیا اور اجلاس کو 27 جنوری تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں کشمیر کے مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق بھی اپنے اعتراضات پیش کرنے کے لئے کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ کچھ مزید اہم شخصیات بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گی، جن میں لائیرز فار جسٹس گروپ بھی شامل ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن نشی کانت دوبے نے کہا کہ وقف بل کا مقصد مسلمانوں کی بہتری کے لئے ہے اور اس کے ذریعے وقف کے اداروں میں شفافیت لانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کو جلد پاس کرنا ضروری ہے تاکہ وقف کے اداروں کے انتظام میں بہتری لائی جا سکے اور اس کے ذریعے ملک کے مسلمانوں کی فلاح کی جا سکے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے حکومت وقف کے اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بل میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے اور اس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 1186303
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش