اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے زیراہتمام جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور میں بیاد شہدائے مقاومت و پاراچنار ’’تکریم شہداء کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم علامہ سید زاہد حیسن، صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ جہانزیب علی جعفری، رکن قومی اسمبلی انجنیر حمید حیسن، شبیر حیسن ساجدی، علامہ نذر حیسن، علامہ عابد حیسن شاکری، علامہ احسان اللہ محسنی اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار میں راستوں کی بندش کے باعث ادویات اور اشیائے خورد و نوش کی شدید کمی ہے، لوگ ابلے ہوئے چاول کھا رہے ہیں، آپریشن بعد میں کرو، پہلے ہماری جانیں بچاو۔ ان کا کہنا تھا ک وہ لوگ کہاں فرار ہو گئے جنہوں نے کانوائے پر حملہ کیا گیا، سنی شیعہ کو چاہیے کہ وہ وحدت کا مظاہرہ کریں، ۱۲ دن سے جرگے کے لوگوں کو ذلیل کیا جا رہا ہے، اگر ہمین مارنا ہے تو ایک بار ہی ہمیں مار دو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ مین روڈ کو فوری طور پر کھولا جائے، کرم میں معمولات زندگی کو بحال کیا جائے، پاراچنار میں انسانوں کو ادویات، خوراک فراہم کی جائیں، وہاں دو سو سے زائد لوگ شہید ہوگئے ہیں، ایسے حالات میں شیعہ و سنی اپنے دفاع کیلیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس جنگ کو روکا جائے، ریاست اپنی ذمہ داری نبھائے اور امن قائم کرے، اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کرتے ہیں۔ جرگہ بہت ہوئے ہیں لیکن جرگہ نتیجہ خیز نہیں ہوتا، اہلسنت و اہل تشیع دونوں کی خواہش ہے کے امن قائم ہو۔