سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
سرینگر میں ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کے زیر اہتمام سیرتی تقریب کا اہتمام
اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے علم و فن کے حصول اور ایمان و یقین میں زیادتی کے لئے مساجد اور مکاتب کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ مساجد کو صرف عبادتگاہوں کی حیثیت سے ہی کام نہیں لیا جانا چاہیئے بلکہ انہیں علم کے حصول اور کردار سازی کے مراکز کے طور پر بھی بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں منعقدہ ایک سیرتی مقابلے کے تقسیم انعامات کی تقریب جس میں شہر خاص کے مختلف مکاتب سے وابستہ 500 سے زائد طلباء اور طالبات نے شرکت کی کو میرواعظ عمر فاروق نے قابل ذکر واقع قرار دیا اور اس تقریب کے منتظمین ’’مکتبہ مسیح الامہ‘‘ کی قابل تحسین کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس تقریب کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی اس پروگرام کو کامیاب بنانے کی رضاکاروں اور سپانسرز کی خدمات کی تعریف کی۔
میرواعظ عمر فاروق نے اس طرح کی زیادہ سے زیادہ تقاریب کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مواقع نوجوان نسل کو اسلامی علوم کے حصول اور انہیں سیرت رسول (ص) سے آگاہی اور اپنے عقیدے اور اسلام کی بنیادی تعلیمات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہونگی۔ میرواعظ عمر فاروق نے پیغمبر اسلام (ص) کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو توہین رسالت کا ارتکاب کرکے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں انہیں صرف اسی صورت میں بہترین جواب دیا جاسکتا ہے کہ جب ہم مکمل طور پیغمبر اسلام (ص) کی سیرت اور اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوکر اپنے عقیدے اور ایمان پر عزم کے ساتھ عمل پیرا رہیں۔ انہوں نے اس طرح کی تقاریب کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع ہمیں سیرت نبوی (ص) پر قولاً اور فعلاً عمل پیرا ہونے کا حوصلہ عطا کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ایمان اور عقیدے کو تقویت دینے اور ملی اتحاد کو فروغ دینے کا موجب بن سکتے ہیں۔