0
Tuesday 23 Jul 2024 20:44

ایران کی جانب سے مسئلہ فلسطین کا حل

ایران کی جانب سے مسئلہ فلسطین کا حل
تحریر: سید رضا عمادی

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ "مقبوضہ فلسطین میں موجودہ غیر قانونی صورتحال کو ختم کرنے کا سب سے مؤثر حل یہ ہے کہ اس سرزمین کے تمام باشندوں اور اہم شہریوں کی شرکت کے ساتھ ایک جامع ریفرنڈم کرایا جائے۔" عالمی عدالت انصاف نے بھی گذشتہ جمعہ کے روز مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر و ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی موجودگی کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل کی نسل کش حکومت نے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی مکمل حمایت سے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطین کے بے دفاع اور مظلوم عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام شروع کر رکھا ہے۔

قابض اسرائیلی حکومت کے جرائم پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ناجائز صیہونی حکومت کی جنگی مشین کے ہاتھوں فلسطینی خواتین اور بچوں کے قتل کے تسلسل کا باعث بن رہی ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک تقریباً 39 ہزار فلسطینی شہید اور 90 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ اگرچہ عالمی عدالت انصاف نے فلسطین میں غاصبانہ قبضہ ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور یہاں تک کہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کی ذمہ داری قبول کریں، لیکن اب تک اس کے خاتمے کے لیے کوئی سنجیدہ منصوبہ سامنے نہیں آیا۔ اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں نے فلسطین پر قبضے اور خود ارادیت کے اصول کا احترام نہیں کیا۔

اس سلسلے میں جو سنجیدہ منصوبہ پیش کیا گیا ہے، ان میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران کا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس ملک کی حیثیت کے تعین کے لیے فلسطینیوں کے درمیان ریفرنڈم کے انعقاد کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ یہ نظریہ رہبر معظم انقلاب کی تقریر یا کسی ایک خیال پر نہیں رکا بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک سفارتی منصوبے کی شکل میں اسے اقوام متحدہ کے سامنے پیش کیا اور اس کو باقاعدہ رجسٹرڈ بھی کرایا۔ اس منصوبے کے مطابق فلسطین کا واحد ممکنہ حل یہ ہے کہ مسلمان، عیسائی، یہودی اور ان کے بچوں سمیت تمام فلسطینیوں کی شرکت کے ساتھ ایک قومی ریفرنڈم کرایا جائے۔ فلسطین کو صیہونی بنانے کے منصوبے  کو ترک کیا جائے۔ ظلم، استعمار اور غیر انسانی سلوک کے خاتمے کے علاوہ فلسطینی عوام کی استصواب رائے پر تاکید کی جائے۔ یہ اقدام اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ مغرب، جعلی صیہونی حکومت کے قیام کے بعد کے تمام سالوں میں کبھی اس قابل نہیں ہوسکا کہ وہ مسئلہ فلسطین کا تعین کرنے مین مقامی باشندوں کی رائے کو اہمیت دے۔

 ریفرنڈم، انتخابات کا انعقاد، عوام کی رائے اور جمہوریت پر بھروسہ کرنا ایران کا بنیادی مطالبہ اور اس بحران کا اہم حل رہا ہے۔ ایران نے ان تمام سالوں میں فلسطین کے بحران کے حل پر زور دیا ہے۔ یہ وہ حل ہے، جس پر استعمار، مغرب، انگلستان اور امریکہ ایک عرصے سے دوسرے خطوں میں عمل پیرا ہیں، لیکن فلسطین کا یہ جمہوری حل انہیں قبول نہیں۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صیہونی حکومت کے ان اقدامات کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے جو کہ فلسطینی اراضی پر قبضے اور اس سرزمین میں آبادکاری کو غیر قانونی قرار دینے سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر مشتمل ہے، کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے  قدرتی وسائل کے استعمال کا حق دیا جائے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے فلسطینی عوام کے حق کی خلاف ورزی کے محاسبہ اور فلسطینیوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مظلوم فلسطینی قوم کی قانونی حیثیت سے متعلق سینکڑوں بین الاقوامی قراردادوں اور دستاویزات کو تسلیم کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہان کی طرف سے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی جائے گی۔ اقوام متحدہ صیہونی حکومت کو جوابدہ اور فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت اور اس حکومت کے فلسطینی سرزمین پر ناجائز قبضے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعتوں کے دوران ایرانی وفد کی طرف سے اعلان کردہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ "مقبوضہ فلسطین کی موجودہ غیر قانونی صورتحال کے خاتمے کا سب سے مؤثر حل ترقی پسندانہ سوچ کا عملی ادراک ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین کے تمام شہریوں بشمول مسلمان، یہودی اور عیسائی سب کی شرکت کے ساتھ ایک جامع ریفرنڈم کے انعقاد پر تاکید کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1149749
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش