0
Tuesday 10 Jan 2023 11:57
تجزیہ 29

کیا انتخابات راہ حل ہے؟

معاشی بحران، سیاسی عدم استحکام، استعفوں کی سیاست
متعلقہ فائیلیںہفت روزہ پروگرام
تجزیہ 

عنوان: کیا انتخابات پاکستان کو اقتصادی و سیاسی بحران سے نکال سکتے ہیں؟
مہمانِ گرامی: پروفیسر سید صفدر رضا بخاری
سید ناصر عباس شیرازی ( جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم)
میزبان:سید انجم رضا

اہم نکات:
پروفیسر سید صفدر رضا بخاری
صرف انتخابات پاکستان کی معاشی مشکلات حل نہیں ہیں ، 
اگر ماضی کو دیکھا جائے تو ضیا الحق کی گیارہ سالہ ضیائی آمریت نے بھی غیر جماعتی غیر سیاسی انتخابات کروائے، اور وہ غیرجماعتی و غیر سیاسی اسمبلی تین سال بھی نہ چل سکی
نومبر1988 سے 1999تک پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ پانچ بار انتخابات کے ذریعے حکومتیں قائم کرنے کے باوجود ملک میں استحکام نہ لاسکیں دو دو ڈھائی سال اقتدار میں آکر
  میں سمجھتا ہوں کہ الیکش کو آگے لے جانا مسائل کا حل نہیں ہے 
پاکستان کو مالی  و اقتصادی سے نکلنے کا حل صرف یہ ہے کہ جمہوری حکومت کو سخت فیصلے کرنا ہونگے
پاکستان کا بیوروکریٹک اور حکومت کا خرچہ بلا تفریق پچاس فی صد کم کیا جائے. 


سید ناصر عباس شیرازی 
سیاسی عدم استحکام نے اس ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا کردیا ہےاس کی بنا پہ ملک کی سیکورٹی کو بھی چیلنجز درپیش ہیں
عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا ایک آئینی و قانونی اقدام ضرور ہے ، مگر اس کے لئے اگر غیرقانونی ذرائع اپنا کر تحریک اعتماد منظور کرائی جائی تو اس کی قانونی حیثیت بھی نہیں رہتی اور عوامی پذیرائی بھی نہیں پاسکتی، حالیہ رجیم چینج آپریشن بھی کچھ ایسا ہی ہے
عدم اعتماد سے پہلے سب جانتے تھے کہ عمران خان حکومت  بہتر ڈیلیور نہیں کر رہی تھی اورغیر مقبول ہوتی جارہی تھی
عدم اعتماد کے بعد جو بھا ن متی کا کنبہ برسِ اقتدار آیا جن کا نعرہ تھا کہ ہم پاکستان میں اقتصادی استحکام لائیں گے ، مہنگائی کے خلاف مارچ کررہے تھے، غربت اور مہنگائی کو ختم کریں گے
سیاسی عدم استحکام اتنا زیادہ ہوچکا ہے آپس میں بات چیت تک نہیں کررہے، جس کی بنا پہ مالی صورت حال مخدوش اور ڈیفالٹ کے قریب ہے
بلوچستان اور خیبر پختونخواہ حتیٰ کہ پنجاب میں بھی دہشت گرد سر اٹھانے لگے ہیں
سیاسی قیادتیں آپس میں بات چیت تک کے لئے نہیں بیٹھ رہیں، ایسے میں عوام کے پاس جانا اور فوری انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں،
جب ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدہ کیا تو کچھ لو دو پہ نہیں بلکہ ایک بیانیہ پہ معاہدہ کیا ہے. 
اس معاہدے کا تفکر اور ماخذ  وہ آئیڈیالوجی ہے جوفکر امام خمینی اورفکر شہید عارف حسین الحسینی ہے. 
 مجلس وحدت المسلمین پاکستان کسی سیاسی الائنس میں شامل نہیں ہے، ہم نے قفقط سیٹ ایڈجسمنٹ کی ہوئی ہے، اور ہم نے یہ ایڈجسمنٹ اپنے لوگوں(ملت) کے لئے ہے۔ جہاں ہمارے لوگوں(ملت) کو دیوار کے ساتھ لگایا گیا ہم اپنے لوگوں (ملت) کے ساتھ کھڑے ہونگے. 
مجلس وحدت المسلمین پاکستان پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد ووٹ اسی صورت میں دیں گے اگر عمران خان ہماری ملت کے مسائل کے حل کے لئے گارنٹر بنیں گے، وگرنہ نہ ہماری ایم پی واعتماد کا ووٹ دیں گیں اور ہم اپنی ایم پی اے کا استعفیٰ عمران خان کے حوالے کردیں گے. 
خبر کا کوڈ : 1034652
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش