اسلام ٹائمز۔ امریکا اور چین کی جانب سے چیلنجز کا سامنا کرنے والی یورپی یونین نے یورپ کے اقتصادی ماڈل کو از سر نو ترتیب دینے کے لیے تجارت دوست خاکہ پیش کر دیا، جو 5 سال تک گرین اہداف پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کے بعد برسلز کو زیادہ بزنس فرینڈلی بنانے کی نشاندہی کرتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے، مصنوعی ذہانت پر زور دینے اور چین کے اہم صنعتی اور ڈیجیٹل شعبوں میں اضافے کے بعد 27 ممالک پر مشتمل بلاک پر دباؤ ہے کہ وہ ترقی میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے فضا سازگار بنائے۔ یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ کے جدت طرازی کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور کاروباری اخلاقیات کے بارے میں یورپی کمیشن کی حالیہ ترجیحات نے بہت سے اداروں کو بہت زیادہ ریگولیشن کے بارے میں شکایت کی ہے۔
حالیہ ترجیحات سے توانائی کی زائد لاگت اور کمزور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی یونین کو امید ہے کہ وہ گزشتہ سال سابق اطالوی رہنماؤں اینریکو لیٹا اور ماریو دراگی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو عملی جامہ پہنا کر اس دوڑ میں دوبارہ شامل ہو جائے گا، لیکن وان ڈیر لیین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یورپی یونین 25 سال کے اندر کاربن کی غیر جانبداری تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ خطرناک موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2050 تک ہمارے اہداف بہت اہمیت کے حامل ہیں، تاہم یورپ کو ان اہداف تک پہنچنے کے حوالے سے لچکدار ہونے کی ضرورت ہے، خاص طور پر بلیو پرنٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں اخراج کے بھاری جرمانے کا سامنا کرنے والے یورپ کے مشکلات کا سامنا کرنے والی کار ساز کمپنیوں کے لیے ممکنہ لچک ہونی چاہیے۔
اس منصوبے کے تحت درجنوں قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی، جس میں ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی سپلائی چین کے معیارات، کارپوریٹ پائیداری اور کیمیائی تحفظ سے متعلق قوانین کو ختم کیا جائے گا، کمیشن کے نائب صدر اسٹیفن سیجرنے کی جانب سے پیش کیے جانے والے سمپلی فکیشن شاک نے ماحولیات کے ماہرین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فرینڈز آف دی ارتھ یورپ کے عہدیدار کم کلیس نے خبردار کیا کہ آسانی کی آڑ میں یہ اقدام یورپی شہریوں، ماحولیات اور آب و ہوا کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کو ختم کر دے گا، تاہم یورپی یونین کے لابی گروپ بزنس یورپ کے ڈائریکٹر جنرل مارکس بیئرر نے اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’ایک واضح اشارہ‘ قرار دیا کہ یورپی یونین یورپ کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
مجوزہ منصوبے کے متن کے مطابق، ہزاروں فرموں کا ریگولیٹری بوجھ کم کرنے کے لیے درمیانے درجے کی کمپنی کی نئی کیٹیگری تشکیل دی جائے گی، 27 رکن ممالک کے قومی دائرہ اختیار سے الگ ایک یورپی قانونی نظام قائم کیا جائے گا، تاکہ جدید کمپنیوں کو دیوالیہ پن، لیبر قانون اور ٹیکسیشن سے متعلق قوانین کے واحد ہم آہنگ سیٹ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جا سکے۔ یوکرین میں جنگ سے سستی روسی گیس کی فراہمی منقطع ہونے کے بعد یورپ توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا کر رہا ہے، جو اس کے بین الاقوامی حریفوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ سربراہ یورپی یونین نے گزشتہ ہفتے ڈیووس میں عالمی اشرافیہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کو اپنی توانائی کی فراہمی کو متنوع بنانا جاری رکھنا چاہیے، اور جوہری سمیت صاف توانائی کے ذرائع کو بڑھانا چاہیے۔
ہدف، آسان امداد اسکیم صنعتی کاربنائزیشن کی حوصلہ افزائی کرے گی، سیجرن کو امید ہے کہ ترجیح کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے سرفہرست 100 مقامات کو گرین بنانے کی طرف جائے گی، جو صرف یورپ کے صنعتی اخراج کا نصف سے زیادہ حصہ ہے۔ اس منصوبے میں کم کاربن والی مصنوعات جیسے گرین اسٹیل کی طلب کو بڑھانے کے لیے لیبلز کی تخلیق کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے، جس میں برسلز دلچسپی رکھتا ہے، لیکن اس کی زایدہ لاگت کی وجہ سے طلب انتہائی کم ہے، کیمیکلز، اسٹیل اور آٹوموٹو جیسے مشکلات سے دوچار شعبوں کے لیے مخصوص منصوبے بھی تیار کیے جائیں گے۔