اسلام ٹائمز۔ قاھرہ کے اعلیٰ ذرائع نے اس طرح کی تمام خبروں کی تردید کر دی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ مصری صدر "عبدالفتاح السیسی" اور اُن کے امریکی ہم منصب "ڈونلڈ ٹرامپ" کے درمیان کوئی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی ہمسایہ ممالک نقل مکانی کے لئے مصری صدر سے بات کی اور وہ (مصری صدر) اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ فلسطینی اپنے ہمسایہ ممالک منتقل ہو جائیں۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے مصری صدر سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ غزہ کے لوگ ایسے علاقے میں زندگی بسر نہ کریں جہاں بدامنی اور مسائل کا انبار ہو۔ جس پر مصری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مصری و امریکی صدور کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا اعلان رائج پروٹوکول کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اس سطح پر روابط کے بارے میں محتاط رویہ اپنانا چاہئے کیونکہ خطہ اس وقت نازک موڑ پر ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ دنوں میں تقریباََ دو بار اس بات کا اظہار کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینی، عارضی یا مستقل طور پر اردن اور مصر منتقل کئے جائیں۔ ڈونلڈ ٹرامپ کے اس بیان پر اردن، مصر اور فلسطینی حکام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس بیان پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے کہا کہ امریکہ ایسے فضول مشورے دینا بند کرے جو اسرائیلی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہو۔ حماس کے ترجمان "حازم قاسم" نے العربی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا اور نہ ہی غزہ کے لوگ اسے تسلیم کریں گے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں امریکی صدر نے بہت سارے صیہونی عہدیداروں کی طرح یہ تجویز پیش کی کہ غزہ کی عوام کو ہمسایہ ممالک منتقل کر دیا جائے۔ تاہم اس تجویز کو قاھرہ اور امان نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔