جمشید خان مہمند کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے، انکی سیاسی وابستگی مسلم لیگ نون سے ہے اور نون لیگ کے ہی ٹکٹ سے گذشتہ عام انتخابات میں مردان پی کے 55 سے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ جمشید خان مہمند حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہوئے ہیں۔ ‘‘اسلام ٹائمز‘‘ نے موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں جناب جمشید خان صاحب کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ادارہ
اسلام ٹائمز: مرکزی حکومت حالیہ وفاقی بجٹ کو ٹیکس فری اور تاریخی قرار دے رہی ہے، مسلم لیگ نون کا اس پر کیا موقف ہے۔؟
جمشید خان مہمند: یہ بجٹ تو جھوٹ کا پلندہ ہے، آپ دیکھ لیں اس بجٹ کے بعد دوسرا بجٹ آئے گا، جس میں وہ ٹیکس لگائیں گے۔ ٹیکس کے بغیر تو ملک نہیں چل سکتا۔ حکمران جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ ٹیکسز بھی لگائیں گے اور دیگر اقدامات بھی کریں گے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں۔ اگر معیشت کمزور ہوئی ہے تو ایسے میں یہ نو کروڑ لوگ کیا کریں گے۔؟ ان کو تنخواہیں بڑھانی چاہئیں تھیں، یہ ملک کا پیسہ ہے، عوام پر لگنا چاہیئے۔
اسلام ٹائمز: حکومت کا تو کہنا ہے کہ کورونا ایمرجنسی کے باعث نامساعد حالات اور کمزور معشیت کے باوجود اس قسم کا بجٹ پیش کرنا حکومتی کارنامہ ہے۔؟
جمشید خان مہمند: معیشت تو کورونا سے پہلے ہی خراب تھی، پی ٹی آئی کی حکومت نے اس ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ معشیت تباہ ہوگئی ہے، لوگ پریشان حال ہیں۔ حکومت کی تمام پالیسیاں غلط ہیں، حکومت کے ماہرین معاشیات کو معلوم ہی نہیں کہ معیشت کو کیسے چلانا ہے، اس ملک کو چلانا صرف اور صرف مسلم لیگ نون کا کام ہے، یہ لوگ کچھ نہیں جانتے۔
اسلام ٹائمز: جب حکومتی نمائندوں اور وزراء سے ملکی حالات کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے تو وہ ان حالات کا قصوروار مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومتوں کو قرار دیتے ہیں۔؟
جمشید خان مہمند: اس حکومت کو دو سال ہوگئے ہیں اور انہوں نے سوائے اس قسم کی الزام تراشیوں کے کچھ نہیں کیا۔ انہیں اپنی اہلیت دکھانا پڑے گی۔ اب لوگ جان چکے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ محض دعووں سے کام نہیں چلے گا۔ آپ کو کارکردگی دکھانا پڑے گی، اگر آپ کو ملک چلانا نہیں آتا تو گھر چلے جائیں، حکومت کی جان چھوڑ دیں، جو لوگ ملک چلانا جانتے ہیں، ان کو کام کرنے دیں، وہ ملک چلائیں گے۔ اس سے بہتر چلائیں گے اور سخت حالات میں بھی چلائیں گے۔
اسلام ٹائمز: سابقہ ادوار میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا جو تگڑا رول ہوتا تھا، وہ اس اسمبلی میں دیکھنے کو نہیں مل رہا، کیا اپوزیشن جماعتیں منتشر ہیں یا کوئی اور وجہ ہے۔؟
جمشید خان مہمند: ظاہری بات ہے اپوزیشن کیلئے مشکلات تو ہیں، مگر ہمارے اراکین اسمبلی اس سب کے باوجود پارلیمنٹ میں اپنا رول ادا کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں اپوزیشن جتنی موثر ہوگی، حکومت پر اتنا اس کا اثر ہوگا، اپوزیشن کیلئے مشکلات موجود ہیں، اگر یہ نیب مزید پانچ سال رہی تو ملک تباہ و برباد ہو جائے گا۔
اسلام ٹائمز: ابھی تک میاں نواز شریف صاحب ملک سے باہر بیٹھے ہیں، انکا واپسی کا کوئی ارادرہ ہے یا نہیں۔؟
جمشید خان مہمند: بالکل وہ جلد واپس آئیں گے، پارٹی کی قیادت کریں گے اور ان شاء اللہ وہ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بنیں گے۔ اس ملک کو میاں نواز شریف کی ضرورت ہے۔
اسلام ٹائمز: ابھی خیبر پختونخوا کا بجٹ پیش ہونا ہے، ہماری اطلاعات یہ ہیں کہ اپوزیشن کی اہم جماعت جے یو آئی نے درپردہ حکومت کیساتھ ہاتھ ملا لیا ہے، ایسے میں حزب اختلاف صوبائی اسمبلی میں کیا کردار ادا کر پائے گی۔؟
جمشید خان مہمند: ہم بھرپور طریقہ سے اسمبلی میں اپنا رول پلے کریں گے، اگر جمعیت علمائے اسلام حکومت کیساتھ ہاتھ ملاتی ہے تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہماری اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد سو سے زائد ہے، متحدہ اپوزیشن کے چوالیس اراکین ہیں۔ اس بنا پر بجٹ تو وہ پاس کروالیں گے، لیکن عوام اس حکومت کا محاسبہ ضرور کریں گے۔ ہم اب بھی اسمبلی میں حزب اختلاف کا کردار بھرپور طریقہ سے ادا کر رہے ہیں۔
اسلام ٹائمز: گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیل کے حوالے سے بات چیت ہوئی، وزیر خارجہ نے اس حوالے سے اپنی وضاحت پیش کی، لیکن اس پر کئی مذہبی و سیاسی جماعتوں کیجانب سے اطمینان کا اظہار نہیں کیا گیا، کیا وجہ ہے کہ ایک غاصب ریاست کو تسلیم کئے جانے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔؟
جمشید خان مہمند: یہ حکومت کی کچھ اس قسم کی پالیسیاں دیکھنے میں آرہی ہیں، جس کے تناظر میں ایسی متنازعہ باتیں ہو رہی ہیں۔ اس میں ایک مسئلہ قادیانیت کا بھی ہے، یہ قادیانیوں کو سپورٹ کرتے ہیں، دوسرا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں بھی اب ہو رہی ہیں۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہی ہیں۔ یہ لوگ تو اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے دور حکومت میں قادیانیت کو تقویت مل رہی ہے۔ ان دونوں ایشوز پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک بھرپور رول ادا کرنا چاہیئے۔
اسلام ٹائمز: وزیر خارجہ نے اس تقریر میں اعتراف کیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ہم پر بعض عرب ممالک کا دباو ہے، میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ ہم ان ممالک سے آخر کب تک ڈکٹیشن لیتے رہیں گے۔؟
جمشید خان مہمند: یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود لوگوں سے ڈکٹیشن لیتے ہیں۔ ہمیں کسی کا دباو قبول نہیں کرنا چاہیئے۔ ہم ایک آزاد ریاست ہیں، ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔ ہم کب تک بیرونی ڈکٹیشن قبول کرتے رہیں گے۔
اسلام ٹائمز: اگر اسرائیل کا ایشو مزید ڈسکس ہوتا ہے تو مسلم لیگ نون کا کیا موقف ہوگا۔؟
جمشید خان مہمند: ہمارا اس حوالے سے موقف واضح ہے کہ ہم نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، نہ کریں گے اور نہ ہی قادیانیت کو سپورٹ کریں گے۔ ہماری نظر میں قادیانی کافر ہیں اور میرے خیال میں تمام صوبائی اسمبلیوں کو ایک بل منظور کرنا چاہیئے کہ حضرت محمد (ص) کے نام کے ساتھ خاتم النبین کا لفظ ہر جگہ لکھنا چاہیئے، تاکہ یہ شبہ بالکل ختم ہو جائے۔