0
Sunday 29 Mar 2020 00:19
کورونا امریکہ و اسرائیل کی ایجاد، وقت آنے پر اسکا توڑ وہی نکالیں گے

حکومت آیت اللہ خامنہ ای کیخلاف مواد نشر کرنیوالے ٹی وی چینل کیخلاف فوری کارروائی کرے، علامہ عبدالحسین

حکومت آیت اللہ خامنہ ای کیخلاف مواد نشر کرنیوالے ٹی وی چینل کیخلاف فوری کارروائی کرے، علامہ عبدالحسین
علامہ سید عبدالحسین الحسینی کا بنیادی تعلق ضلع ہنگو کے علاقہ ابراہیم زئی سے ہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوہاٹ سے حاصل کی۔ جسکے بعد جامعۃ المنتظر لاہور سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ دو سال تک جامع مسجد محمد علی سوسائٹی کراچی میں خطیب کی حیثیت سے ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ اسکے بعد وہ سعودی عرب چلے گئے اور وہاں سپریم کورٹ کے ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ پاکستان واپسی پر وحدت کونسل ہنگو کے سینیئر نائب صدر کے طور پر عہدہ سنبھالا اور پھر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں، علامہ سید عبدالحسین الحسینی علاقہ بنگش (ہنگو، کوہاٹ، اورکزئی) کی ایک فعال تنظیم وحدت کونسل کے صدر ہیں، اسلام ٹائمز نے کورونا وائرس کے حوالے سے پیدا ہونیوالی ملکی و بین الاقوامی صورتحال پر علامہ عبدالحسین کیساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب کورونا وائرس نے پوری دنیا کو ایک نئے موڑ پر لاکھڑا کیا ہے، بعض ممالک نے اب باقاعدہ طور پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیجانب انگلیاں اٹھانا شروع کر دی ہیں، آپ اسکا ذمہ دار کس کو سمجھتے ہیں۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ یہ تو حالات ثابت کر رہے ہیں کہ اس منحوس وائرس کو کس نے بنایا، امریکہ نے بہت چالاکی کیساتھ اس مسئلہ کا ذمہ دار چین کو قرار دینے کی کوشش کی، تاہم چین نے بھرپور انداز میں امریکہ کو جواب دیا اور واضح طور پر کہا کہ یہ وائرس امریکی فوجی چین لیکر آئے اور یہاں ہی سے پھیلا ہے۔ اس کے بعد فیس بک پر میں نے خود دیکھا کی اسرائیل کے ایک ذمہ دار نے اس حوالے سے ایسی باتیں کیں، جن سے ثابت ہو رہا ہے کہ یہ وائرس خود نہیں بنا، بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بنایا گیا ہے۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ اس وائرس کو بنانے میں امریکہ اور اسرائیل ملوث ہیں، اسی وجہ سے اس وائرس نے زیادہ تر چین اور ایران کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔ امریکہ ایران سے جنگ کرکے تو نہیں جیت سکتا، لہذا اس نے اس وائرس کا سہارا لیا۔

اسلام ٹائمز: موجودہ صورتحال میں تو کورونا وائرس سے امریکہ سب سے زیادہ متاثر نظر آتا ہے، پھر آپ امریکہ کو کیسے ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
اگر آپ نے سوشل میڈیا پر صیہونی وزیر کی وہ ویڈیو دیکھی ہو تو وہ اس میں واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ اگر اسرائیل کی آدھی آبادی بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو جائے تو ہمیں کوئی پریشانی نہیں، کیونکہ ہمارے پاس اس بیماری کو ایک دن میں ختم کرنے کا حل موجود ہے، میرے خیال میں یہ اس جانب اشارہ ہوسکتا ہے کہ امریکہ نے جان بوجھ کر یہ وائرس اپنے ملک میں پھیلایا ہو، تاکہ کسی کو امریکہ کیطرف انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ جب وہ وائرس بنا سکتے ہیں تو اینٹی وائرس بھی ان کے پاس ہوگا۔ وہ جب چاہیں گے، اس کی ویکسین سامنے لے آئیں گے۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ یہ امریکہ و اسرائیل کی پیداوار ہے اور وہ جب چاہیں گے، اس کا توڑ سامنے لے آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: اس وائرس نے پاکستان کو بھی متاثر کیا ہے، لیکن یہاں اسکا ذمہ دار ایران سے آنیوالے زائرین کو قرار دیا جا رہا ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
اگر یہ وائرس صرف زائرین کے ذریعے آیا ہے تو کیا پوری دنیا میں ان زائرین نے جاکر وائرس پھیلایا۔؟ بڑے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں ہماری سوچیں اتنی محدود ہیں کہ ہر چیز کو تعصب کی عینک سے دیکھا جاتا ہے۔ جن زائرین میں کورونا کے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تو کیا انہوں نے جان بوجھ کر خود کو یہ وائرس لگوایا۔؟ اگر حکومت بہتر انتظامات کرتی تو اس وائرس کو مزید محدود کیا جاسکتا تھا، لیکن تفتان اور دیگر قرنطینہ سنٹرز میں ہزاروں زائرین کو ایک ساتھ رکھا گیا، یعنی حکومت نے خود موقع فراہم کیا کہ اگر ایک بھی شخص مریض ہو تو وہ ہزاروں کو مریض بنا دے۔ پاکستان میں فرقہ پرستوں کو موقع مل گیا کہ وہ اہل تشیع اور ایران کیخلاف مزید پروپیگنڈا کریں۔

اسلام ٹائمز: زائرین کے معاملہ پر بعض سیاستدانوں اور حکومتی شخصیات کیجانب سے بھی متنازعہ بیانات سامنے آئے، کیا اس نازک صورتحال میں ہم نئی کسی محاذ آرائی کے متحمل ہوسکتے ہیں۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
بالکل بھی نہیں، خواجہ آصف نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تھا، وہ ایک سینیئر سیاستدان ہیں، ان کے منہ سے ایسی غیر ذمہ دارانہ باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ اس کے بعد فواد چوہدری صاحب نے بھی کچھ غلط باتیں کی ہیں، یہ وقت ایک ساتھ ملکر اس مشکل کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ حکمرانوں اور سیاستدانوں کو ایسے بیانات دینے چاہئیں، جس سے یکجہتی بڑھے، نہ کہ انتشار پھیلے۔

اسلام ٹائمز: کورونا پر قابو پانے کیلئے حکومت کیجانب سے اب تک کئے جانے والے اقدامات کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
حکومت نے زائرین کے معاملہ پر انتہائی کوتاہی کا مظاہرہ کیا، زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اب بھی کئی زائرین قرنطینہ سنٹرز میں موجود ہیں، جن میں ہمارے علاقے کے لوگ بھی ہیں۔ لیکن اس کے بعد حکومت کچھ سنجیدہ نظر آئی، لاک ڈاون وغیرہ جیسے اقدامات اچھے ہیں، جس حد تک ہوسکے حکومت کو اس وائرس کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیں اور عوام کو اس حوالے سے حکومت کا بھرپور ساتھ دینا چاہیئے، کیونکہ انسانی جانوں سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں امت مسلمہ کی ایک اہم ترین شخصیت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور برادر اسلامی ملک ایران کے حوالے سے متنازعہ باتیں کی گئیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
 یہ جیو ٹی وی ماضی میں بھی کئی متنازعہ پروگرام کرتا آیا ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی شخصیت صرف ایران تک محدود نہیں، ان کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں اور وہ اپنے رہبر کی شان میں کسی قسم کی بات برداشت نہیں کرسکتے۔ اس ٹی وی چینل نے اپنا مکروہ چہرہ اور اس نالائق اینکر نے اپنا بغض ثابت کیا ہے۔ رہی بات ایران کی تو وہ ہمارا برادر ملک ہے، ہم ایسی حرکتوں سے اپنے ساتھیوں کو خود سے دور کر رہے ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ وہ عالم اسلام کے عظیم روحانی پیشوا آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حوالے متنازعہ باتیں کرنے والے ٹی وی چینل کیخلاف فوری کارروائی کرے۔
خبر کا کوڈ : 853297
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش