پولیس حکام کے مطابق راشن کی تقسیم کے حوالے سے انتظامیہ اور پولیس کو اطلاع نہیں دی گئی۔ پولیس نے 11 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 10 سے 12 سالہ وسیم ولد آصف، سات سالہ سعد عمر ولد عمرزادہ، 8 سالہ ام ہانی دختر ارشاد، 40 سالہ خورشیدہ زوجہ ظفر، 45 سالہ عابدہ زوجہ عابدہ، 40 سالہ سونیا زوجہ سعید، 45 سالہ سعیدہ زادی زوجہ عمر، 50 سالہ نسیمہ زوجہ شاہد، 40 سالہ واحدہ زوجہ فاضل اور دو شناخت نہیں ہوسکی ہے جبکہ زخمیوں میں 40 سالہ یاسمین زوجہ جوری، ملائکہ دختر شاہد، زاہدہ زوجہ رفیق اور نذیراں زوجہ سدھیر شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق راشن تقسیم کرنے والی انتظامیہ کے 7 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ راشن تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے قبل نالے میں لائن پھٹنے سے متاثرہ مقام پر پانی پھیل گیا تھا۔ بجلی کے تار بھی نالے کے پانی میں گرے، ابتدائی طور پر کرنٹ لگنے سے کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
سائٹ ایریا میں فیکٹری کے باہر راشن لینے کے لئے آنے والی خاتون نے اس ضمن میں بتایا کہ لوگوں کو راشن لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، خاتون نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدمت کا کام ایسے تماشا کرکے نہیں کیا جاتا۔ عینی شاہد کے مطابق پیسے بانٹنے سے پہلے فیکٹری کے دروازے بند تھے، فیکٹری کا دروازہ جیسے ہی کھلا بچے اور خواتین اندر کی طرف بھاگے تھے۔ عینی شاہد نے بتایا کہ لوگوں کو روکنے کے لئے فیکٹری ملازمین نے پانی چھوڑا، بھگدڑ اور پانی کے پریشر سے خواتین اور بچے ایک دوسرے پر گرے، میری اپنی 11 سالہ بیٹی امہ ہانی بھی اس واقعے میں جاں بحق ہوئی ہے۔ پولیس نے افسوسناک واقعہ کے بعد زکواۃ تقسیم کرنے والی فیکٹری کو سیل کرکے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، فیکٹری میں 2 ہزار روپے فی شخص تقسیم کئے جارہے تھے۔ ذرائع کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں کیمیکل ملے پانی میں گرنے سے ہوئیں۔
کیماڑی کے ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے اس ضمن میں بتایا کہ ایف کے ڈائنگ فیکٹری نے اپنے ملازمین کے اہلخانہ کو سائٹ ایریا میں واقع فیکٹری کے احاطے میں زکواۃ کی تقسیم کے لیے مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں سینکڑوں خواتین آگئیں اور ایک بڑی بھیڑ کے خوف سے فیکٹری کے عملے نے دروازے بند کردیئے جبکہ اندر لائن وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ مقامی پولیس کو بھی اس کی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ گرمی اور بھگدڑ مچنے سے متعدد خواتین بے ہوش ہوگئیں اور واقعے کی اطلاع ملنے پر سائٹ ایس پی، ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور دیگر کی قیادت میں پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ غفلت کے ارتکاب کے الزام میں کچھ ملازمین کو حراست میں لیا گیا ہے اور خواتین کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 6 خواتین بھی بے ہوش ہوگئی ہیں جنہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دو خواتین کی لاشیں سول ہسپتال کراچی بھیج دی گئیں۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ فلاحی کاموں کے لئے انتظامیہ کو اطلاع دینی چاہیئے، 11 افراد کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور زخمیوں کو علاج و معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ دریں اثناپی پی پی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں بھگدڑ حادثہ کا نوٹس لے لیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلی سندھ سے رابطہ کیا اور معاملے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ فیکٹری میں پیش آنے والے حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع باعث صدمہ ہوا ہے۔
انہوں نے سندھ حکومت کوہدایت کی کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کے لئے بہتر علاج معالجے کو یقینی بنایا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ ایس پی سائٹ مغیث ہاشمی نے کہا ہے کہ فیکٹری میں راشن تقسیم کے انتظام میں شامل 7 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیکٹری انتظامیہ نے راشن تقسیم سے متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔ ایس پی سائٹ مغیث ہاشمی کے مطابق سائٹ ایریا پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا تھا، راشن کی تقسیم میں بھگدڑ مچی، 7 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ مغیث ہاشمی نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، بھگدڑ کے دوران پانی کی لائن بھی پھٹ گئی تھی، تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 1049856
منتخب
9 Nov 2024
8 Nov 2024
9 Nov 2024
9 Nov 2024
8 Nov 2024
8 Nov 2024
7 Nov 2024