0
Monday 3 Feb 2025 20:20

اسلامو فوبیا کے نتائج

اسلامو فوبیا کے نتائج
تحریر: آتوسا دینیاریان

مغربی ممالک میں اسلام مخالف پالیسیوں کے تسلسل میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت "دی ہارڈ وے" کے رہنماء راسموس پالوڈان نے ایک بار پھر توہین آمیز حرکت کرتے ہوئے قرآن پاک کے نسخے کو آگ لگائی ہے۔ یہ کارروائی سویڈن میں عراقی عیسائی پناہ گزین سلوان مومیکا کی ہلاکت کے چند روز بعد ہوئی ہے۔ مومیکا ایک عراقی عیسائی تھا، جس نے سویڈن میں پناہ لی تھی۔ گذشتہ سال اس نے متعدد بار قرآن پاک کو جلانے اور اس کی بے حرمتی کی کوشش کی، جس پر سویڈن اور دنیا کے دیگر حصوں میں مسلمانوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار اور سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ مومیکا کے قتل کے چند روز بعد یہ توہین آمیز حرکت ڈینش انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے رہنماء راسموس پالوڈن نے دہرائی ہے۔ اس حوالے سے سویڈن کے اخبار Aftonbladet نے لکھا ہے کہ ڈنمارک کے اس سیاستدان نے ایک بار پھر قرآن پاک کی توہین کی ہے، حالانکہ ڈینش پولیس نے مومیکا کی موت کے بعد ایک بیان میں اس گھناؤنے فعل کو ممنوع قرار دیا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ یورپی ممالک میں حالیہ برسوں میں اسلام مخالف پالیسی میں شدت آئی ہے اور ان میں سے بعض ممالک نے تو مختلف قوانین پاس کرکے اس پالیسی کی حمایت بھی کی ہے۔ فرانس، جرمنی اور آسٹریا جیسے ممالک میں نقاب کے استعمال پر پابندی، فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں اسلامی حجاب پہننے والی خواتین کو ہراساں کرنا، مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانا اور انہیں دہشت گرد قرار دینا، اس کے علاوہ سویڈن جیسے ممالک میں قرآن جلانے جیسے اقدامات نے مسلمانوں کے لیے عملی طور پر حالات کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ مغربی ممالک نے حالیہ برسوں میں اخلاقی، مذہبی اور سماجی میدانوں میں ان پالیسیوں کو اپنایا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے یورپی ممالک میں دائیں بازو کی جماعتوں کی بحالی ہوئی ہے۔ درحقیقت یورپ میں حکمران جماعتوں کی سیاسی اور معاشی ناکامیوں اور ان ممالک کے سنگین سماجی اور اقتصادی حالات کے تناظر میں دائیں بازو کی جماعتوں کو سیاسی اور سماجی میدانوں میں طاقت ملی ہے۔ دائیں بازو کی جماعتیں تارکین وطن کے خلاف اور اسلامو فوبیا پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔

یورپ میں دائیں بازو کی جماعتیں یورپی معاشروں میں مسلمانوں کی موجودگی کو اپنے متحدہ تشخص کے خلاف سمجھتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اسلامی تعلیمات یورپی معاشرے کے نظریات سے مطابقت نہیں رکھتیں، اس لیے ان پر پابندیاں بڑھائی جائیں۔ دوسری طرف یورپ کے مختلف ممالک میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کو دائیں بازو کی جماعتیں برداشت نہیں کرسکتیں۔ حالیہ برسوں میں ان جماعتوں نے اسلامو فوبیا کے میدان میں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ مختلف یورپی ممالک پر دباؤ ڈال کر امیگریشن مخالف قوانین بنائیں۔ یہ جماعتیں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور تناؤ کو منظم کرکے ایسے قوانین کو لاگو کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس سے مسلمانوں کے مقدسات کو نقصان پہنچانے کا جرم ایک عام اقدام سمجھا جائے گا۔ پردے پر پابندیاں، قرآن کو جلانے کی حمایت اور اس طرح کے دیکر اقدامات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔

یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب یورپی ممالک نے ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی، انفرادی آزادیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم ان معاملات میں انہوں نے  ہمیشہ مکمل طور پر دوغلا موقف اختیار کیا ہے اور ان اصولوں پر صرف اپنے مفادات کے حصول کے لئے عمل کیا ہے۔ امریکہ اور یورپ اپنے اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کے لئے آزادیوں اور انسانی حقوق کے سلوگن کو استعمال کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے حال ہی میں اظہار رائے کی آزادی کو ایک بنیادی انسانی حق کے طور پر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور اعلان کیا ہے کہ مقدس کتابوں اور عبادت گاہوں کے ساتھ ساتھ مذہبی علامات کی بے حرمتی ناقابل قبول ہے اور یہ تشدد پر اکسانے کا باعث بن سکتی ہے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کی موجودہ تکرار درحقیقت یہ ظاہر کرتی ہے کہ مغرب دوہرے طرز عمل میں صرف انسانی حقوق کی پاسداری کے خوبصورت نعروں پر قناعت کرتا ہے اور اس سے مسلمانوں کے عقائد کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ مختلف شکلوں میں اسلام مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ یورپ کو اس وقت سکیورٹی، سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں سنگین بحرانوں کا سامنا ہے۔ ان ممالک میں سماجی بے اطمینانی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے آزادی کے دعوے، ان ممالک میں رہنے والے مسلمان شہریوں کے خلاف اسلام مخالف رویوں اور سخت قوانین میں بدل رہے ہیں۔ یہ صورت حال ان ممالک کی رائے عامہ کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں، کیونکہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مغربی ممالک کے تمام دعووں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں بلکہ تشدد اور بدامنی کی بنیادیں فراہم کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1188606
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش