0
Thursday 1 Aug 2024 15:11

ایران اور سازشوں کا جال

ایران اور سازشوں کا جال
تحریر: سید تنویر حیدر

تحریک فلسطین کے اہم رہنماء اسماعیل ھنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر ایک حملے میں شہید کر دیا گیا۔ ھنیہ تہران میں نئے منتخب شدہ صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی غرض سے تہران آئے ہوئے تھے۔ یقیناً یہ ایران کے سیکیورٹی اداروں کی بڑی ناکامی ہے۔ ایران کی اسلامی حکومت گزشتہ پچاس سال سے اس طرح کی کارروائیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ اس کے دو صدور، ایک وزیراعظم، پوری پارلیمنٹ اور نہ جانے کتنی مقتدر شخصیات مختلف حملوں میں شہید ہوچکی ہیں۔ ایران کے کیپیٹل میں ایک سرکاری مہمان کا اس طرح کا بہیمانہ قتل سیکیورٹی لیپس کی ایک بدترین مثال ہے۔

لیکن ان تمام کمزوریوں کے باوجود ہمیں ایران کے دشمنوں کی تعداد اور ان کی اجتماعی طاقت کا بھی اندازہ ہونا چاہیے۔ اس وقت "موساد" سے لے کر "سی آئی اے" تک کی تمام بڑی عالمی خفیہ ایجنسیوں کا ایک ہی پرائم ٹارگٹ ہے اور وہ صرف اور صرف ایران ہے۔ علاوہ ازیں ایران کے اندر منافقین کی بھی کمی نہیں ہے۔ عام طور پر جو حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں، وہ ظاہر کو ہی دیکھ کر کیے جاتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی ابن ملجم مقتدیوں کی صف میں ہی شامل ہو تو اس سے دفاع مشکل ہو جاتا ہے۔ البتہ بہتر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے اسے اپنی آستین میں خنجر لے کر آنے سے روکا جا سکتا ہے۔

ایران پر اس طرح کے حملے کیوں ہوتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس وقت عالمی سیاست میں ایک بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ اپنا یہ کردار گوشہ نشینی کی حالت میں نہیں بلکہ سب کے سامنے کھلے میدان میں ادا کر رہا ہے۔ ایسا کردار جسے تمام اسلامی ممالک مل کر بھی ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ وہ دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے، اس لیے سب کے آسان نشانے پر بھی ہے۔ نہ جانے ایران کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کتنی سازشیں ہوتی ہیں اور اس کی سلامتی پر کتنے حملے ہوتے ہیں، جنہیں وہ ناکام بناتا ہے۔ ایران کی سیکیورٹی کے نظام میں اگرچہ بہتری کی کافی گنجائش ہے، لیکن یہ اتنا ڈھیلا بھی نہیں ہے۔

میں پچھلے ماہ جون میں تہران میں فلسطین کے حوالے سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں مدعو تھا۔ کانفرنس کے آغاز سے قبل کانفرنس ہال میں جانے کے لیے کانفرنس کے تمام شرکاء کو سیکیورٹی کے انتہائی سخت مراحل سے گزرنا پڑا۔ میری جیب میں ایک پنسل تھی، وہ بھی مجھ سے لے لی گئی۔ بہرحال انسانوں کی دنیا میں انسانی غلطی کا امکان ہر لمحہ، ہر جگہ موجود رہتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس وقت پوری دنیا میں جہاں جہاں ایران کے قدم ہیں، وہاں اس کے لیے بارودی سرنگوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ ایران بڑی ہوشیاری سے ان سرنگوں کو پھلانگ کر آگے کی جانب سفر کرتا رہا ہے، لیکن کبھی کبھی اس کا پاؤں کسی بارودی سرنگ سے ٹکرا جاتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ کچھ سالوں میں ایران کے دشمن نے جو ایران پر وار کیے ہیں، وہ کافی مہلک تھے۔ لیکن یہ ایسی ضربیں نہیں ہیں، جن کے سبب سے ایران کے قدم لڑکھڑا گئے ہوں۔ البتہ اس سے ایران کو اپنی کمزوریوں کا ادراک ضرور ہوا ہوگا۔ یقیناً وہ ایک نئے جذبے اور نئی توانائی کے ساتھ میدان عمل میں وارد ہوگا اور اسے کچھ نیا کرنے کا موقع ملے گا۔ جدید دفاعی تاریخ میں آٹھ سالہ جنگ لڑنے کا ریکارڈ بھی آخر ایران کا ہی ہے۔ اہل مقاومت کے سامنے جہاں "بدر" کا معرکہ ہونا چاہیے، وہاں ان کے پیش نظر "احد" کی جنگ اور پھر مکہ کی فتح کی روشن امید بھی ہونی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 1151359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش