1
Thursday 1 Aug 2024 14:17

تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ

تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ
تحریر: سید رضا صدرالحسینی
 
دو روز قبل اسلامی جمہوریہ ایران میں نئے منتخب صدر کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر سے وسیع تعداد میں سیاسی شخصیات اور حکومتی وفود نے شرکت کی۔ ان میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بھی شامل تھے۔ یہ تمام افراد اسلامی جمہوریہ ایران میں مہمان کی حیثیت سے موجود تھے اور سفارتی پاسپورٹ پر ایران میں داخل ہوئے تھے۔ لہذا مسلمہ بین الاقوامی قوانین کے تحت انہیں حتی جنگی حالات میں بھی قانونی تحفظ حاصل تھا اور ان کے خلاف انجام پانے والا کسی بھی طرح کا اقدام واضح طور پر دہشت گردانہ اقدام تصور ہونا تھا۔ دوسری طرف بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں کسی بھی دہشت گردانہ اقدام کی صورت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اس کا جواب دینے کا مکمل جواز اور حق بھی پایا جاتا ہے۔ شہید اسماعیل ہنیہ کو تہران میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
 
شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں چند نکات پر توجہ ضروری ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی خبر دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں پہلی شہ سرخی بن گئی۔ یہی ان کی شہادت کی ایک بڑی وجہ بھی تھی۔ یعنی دشمن ایسا ہی چاہتا تھا کہ ان کی شہادت اس طریقے سے انجام پائے کہ آنا فانا دنیا کی پہلی شہ سرخی میں تبدیل ہو جائے۔ یوں غاصب صیہونی رژیم اپنے مخالفین خاص طور پر اسلامی مزاحمتی بلاک کے دل میں رعب و وحشت پیدا کرنا چاہتی تھی اور انہیں خوفزدہ کر کے اپنے خلاف مزید مزاحمتی کاروائیاں روک کر سازباز پر تیار ہو جانے اور اپنے خلاف گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کر دینے کے درپے تھی۔ لہذا صیہونی دشمن نے انہیں ایسے موقع پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اسلامی مزاحتی بلاک کے مرکز تہران میں ایک اہم تقریب یعنی ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے ہوئے تھے۔
 
اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ دنیا کے جس حصے میں بھی اور جس موقع پر بھی انجام پاتی، دنیا کی پہلی شہ سرخی بن جانی تھی لیکن اس خاص موقع پر تہران میں ٹارگٹ کلنگ انجام پانے سے دنیا بھر میں اس کی گونج چند گنا بڑھ گئی ہے۔ شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹھیک ایسے وقت انجام پائی جب دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی توجہ پوری طرح تہران پر مرکوز تھی اور وہ ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب کو کوریج دے چکے تھے۔ یوں جب شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی خبر زیادہ اہم اور ہولناک بن کر ظاہر ہوئی اور دنیا بھر میں اس کی گونج زیادہ سنائی دی۔ درحقیقت صیہونی دشمن نے اس دہشت گردانہ اقدام کی منصوبہ بندی اس انداز میں کی کہ اس کی خبر عالمی سطح پر زیادہ شدت سے سامنے آئے اور اس کے نتیجے میں حریف طاقتیں زیادہ متاثر ہوں اور اس کی ڈیٹرنس طاقت میں اضافہ ہو سکے۔
 
شہید اسماعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے سفارتی پاسپورٹ پر ایران کا سفر کیا تھا اور وہ سرکاری سطح پر ایران آئے تھے۔ لہذا ان کی ٹارگٹ کلنگ مسلمہ طور پر ایک دہشت گردانہ اقدام ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس کا جواب دینے کا پورا قانونی حق اور جواز رکھتا ہے۔ اسی طرح ایران عالمی اداروں میں اس دہشت گردانہ اقدام کے خلاف عدالتی کاروائی بھی کر سکتی ہے اور ایران کی وزارت خارجہ نے اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے۔ البتہ ہمیں عالمی اداروں سے کوئی امید نہیں ہے چونکہ وہ مکمل طور پر امریکہ کے زیر اثر ہیں اور ان پر امریکہ کا مکمل اثرورسوخ ہے۔ لیکن اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی قانونی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے کنونشنز کی روشنی میں قانونی تحفظ سے برخوردار افراد پر دہشت گردانہ اقدامات کے خلاف قانوین چارہ جوئی کرے۔
 
ایک اور اہم مسئلہ جس پر توجہ کی ضرورت ہے وہ حال ہی میں صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا دورہ امریکہ ہے اور اس دورے کے بعد غاصب صیہونی رژیم کے دہشت گردانہ اور شدت پسندانہ اقدامات میں رونما ہونے والا اچانک اضافہ ہے۔ اس بارے میں بھی یہ کہنا بجا ہو گا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی حکومت گذشتہ چند دنوں میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے بیروت، بغداد اور تہران میں انجام پانے والے دہشت گردانہ اقدامات سے مکمل طور پر آگاہ تھی۔ درحقیقت بنجمن نیتن یاہو کا دورہ امریکہ ایسے دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کی اجازت وصول کرنے نیز لبنان کے خلاف وسیع جنگ کے آغاز کی اجازت کیلئے انجام پایا تھا۔ لیکن یہ توقع نہیں کی جا رہی تھی کہ امریکہ غاصب صیہونی رژیم کو اس حد تک گھٹیا حرکت کی اجازت دے گا کہ وہ ایک خودمختار ملک میں ایک سفارتکار، وہ بھی حماس کے اعلی سطحی رہنما کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا ڈالے۔ دراصل امریکی حکمرانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ گذشتہ دس ماہ کے دوران وہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انجام پانے والے تمام مجرمانہ اور غیر انسانی اقدامات میں برابر کے شریک رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1151331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش