متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے چوکنڈی قبرستان میں آرکیالوجیکل پارک کے قیام کی تجاویز طلب کرلی ہیں جبکہ اس دوران انہوں نے قبرستان کے اطراف تجاوزات اور ہر طرح کی تنظیم کا خاتمہ کرکے اس جگہ فنڈ ریزنگ میوزیکل شو کا اہتمام کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے یہ احکامات چوکنڈی قبرستان کے دورے کے دوران قبرستان کی خستہ حالت کا جائزہ لینے اور آثار قدیمہ کے مقامات کی بحالی سے متعلق منصوبہ تیار کرنے کے موقع پر دیئے۔ دورے کے دوران سیکریٹری بلدیات منظور شیخ، سیکریٹری ثقافت علیم لاشاری، سیکریٹری ورکس نواز سوہو، کمشنر کراچی سلیم راجپوت، ڈی جی کے ڈی اے طاہر سانگی، معروف ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر کلیم لاشاری، علی نقوی اور دیگر بھی موجود تھے جن میں سے کچھ نے انہیں بریفنگ بھی دی۔ وزیراعلی نے اپنے دورے کے دوران آنکھوں دیکھے مشاہدات پر کہا کہ پتھر سے تراشی گئی قبریں اور مقبرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور انکی فوری بحالی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قبرستان کے قریب تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات کا بھی جائزہ لیا۔
سیکرٹری ثقافت علیم لاشاری نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد اپریل 2013ء میں قبرستان کا انتظامی کنٹرول سندھ حکومت کو منتقل کر دیا گیا تھا۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ چوکنڈی قبرستان کو محفوظ علاقہ قرار دیتے ہوئے یونیسکو نے اسے 1993ء میں عارضی فہرست میں رکھا، چوکھنڈی کا قبرستان 100 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 17ویں اور 18ویں صدی عیسوی کے دوران آباد بلوچ اور جوکھیو خاندانوں کے جنگجوں کے مقبرے موجود ہیں، چوکنڈی کے مقبروں پر تاریخ کے کتبوں کی کمی کے باعث انکی صحیح تاریخ بتانا مشکل ہے۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ مقبرے بلند پلیٹ فارمز پر اہرام کی شکل میں بنائے گئے ہیں جن پر آرائشی پتھر کے سلیب سے انسانی و علامتی نقش کاری کی گئی ہے جن میں بیشتر مقبرے خاندانی قبرستانوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور صرف چند ایک کو ہندو طرز کی بنیاد پر کھمبوں کے نیچے رکھا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مردوں کی کچھ قبروں پر نقش و نگار میں ایک گھڑ سوار کو اپنے بازو، ڈھال، تلوار، کمان اور تیر کے ساتھ دکھائے گئے ہیں جبکہ خواتین کی قبروں پر زیورات کی نقش و نگار ہیں جیسے کڑا، ہار، انگوٹھی، پازیب وغیرہ۔ ڈاکٹر کلیم لاشاری نے وزیراعلی کو بتایا کہ حفاظتی خطرات میں قبرستان سے قدیم اثاثے اور پتھروں کی چوری بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی تدفین خوفناک مسائل میں سے ایک ہے کیونکہ مقامی لوگ اس قبرستان میں اپنے میت کو دفن کرتے ہیں اور یہی سبب ہے کہ یونیسکو نے قبرستان کو بین الاقوامی ثقافتی ورثہ قرار نہیں دیا۔ وزیراعلی نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ قبرستان کے مرکزی دروازے (بانڈری وال) سے ملحقہ بھاری ٹرکوں کی غیر قانونی پارکنگ ختم کی جائے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر ملیر اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو بھی ہدایت کی کہ قبرستان کے اندر اور ارگرد گندگی و کچرا ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے۔