اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان پر ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کا متن درج ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ
(پس (اے نبیؐ) آپ صبر کریں، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ آپ کو سبک نہ پائیں، الروم 60/30)
وزارت خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کہ جو تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی اور عظیم آبادی کی جبری نقل مکانی کے خلاف فلسطین و غزہ کے عظیم عوام کی بے مثال مزاحمت، جرأت، بہادری اور برداشت نیز غزہ کے تمام لوگوں کی اپنی شاندار مزاحمت کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا نتیجہ ہے؛ پر فلسطینی عوام کی اس عظیم تاریخی فتح کی مناسبت سے فلسطینی عوام و مزاحمتی محاذ کے ساتھ ساتھ خطے سمیت دنیا بھر میں موجود مزاحمت کے تمام حامیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔
نسل کشی کی مرتکب قابض رژیم 15 ماہ سے زائد کے عرصے کے دوران؛ تمام بنیادی بین الاقوامی اصولوں اور قواعد و ضوابط سمیت انسانی حقوق و انسانی ہمدردی کے قواعد کی سنگین، منظم و وسیع خلاف ورزیاں کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے اس "نوآبادیاتی قتل عام" کے منصوبے پر عمل پیرا ہے کہ جو 8 دہائیاں قبل سے استعماری طاقتوں کی گھناؤنی حمایت یا پراسرار خاموشی کے ساتھ جاری ہے، جس کے دوران اس جعلی رژیم نے بے مثال سفاکیت کے ذریعے تمام قانونی و اخلاقی سرخ لکیروں کو عبور کرتے ہوئے، تاریخ میں بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ عام لوگوں بالخصوص خواتین و بچوں کا بے دریغ قتل عام، گھروں سمیت اہم انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی، ہسپتالوں و اسکولوں پر وحشیانہ بمباری، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور خیموں تک پر وحشیانہ حملے نیز صحافیوں، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو نشانہ بنانا؛ گذشتہ 15 مہینوں کے دوران انجام پانے والے وسیع جنگی جرائم کا ایک مختصر نمونہ ہیں جن کا فلسطینیوں کو مٹا ڈالنے اور ان کے اندر مزاحمت کے جذبے کو توڑ ڈالنے کی گھناؤنے کی نیت سے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ ارتکاب کیا گیا۔
ان 15 مہینوں میں جس چیز نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے کو آگے بڑھانے میں غاصب صیہونی رژیم کی حوصلہ افزائی کی اور اسے مزید شہہ دی؛ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور کئی ایک دیگر مغربی ممالک کی براہ راست فوجی، مالی و سیاسی حمایت تھی کہ جن کے سربراہان نے اس جعلی صیہونی رژیم کے مجرم لیڈروں کے لئے سزا سے استثنی کو یقینی بناتے ہوئے نہ صرف، قابض رژیم کے جرائم کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے کسی بھی موثر اقدام میں رکاوٹ ڈالی بلکہ بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی جانب سے اسرائیلی مجرموں کے خلاف مقدمات چلائے جانے اور انہیں سزا دیئے جانے پر مبنی بین الاقوامی عمل میں بھی خلل ڈالا ہے۔ ایسے ممالک کو بلاشبہ غاصب صیہونی رژیم کے گھناؤنے جنگی جرائم میں برابر کے شریک کی حیثیت سے جوابدہ ہونا چاہیئے!
امید ہے کہ نئی پیشرفت کی روشنی میں اور بین الاقوامی برادری کی مدد و ذمہ دار بین الاقوامی فریقوں کے موثر کردار کے ساتھ، ہم متفقہ انتظامات پر مکمل عملدرآمد کا مشاہدہ کریں گے جن میں غزہ میں نسل کشی و قتل عام کا مکمل خاتمہ، قابض فورسز کا مکمل انخلاء، غزہ کی پٹی کو فوری و جامع امداد رسانی، اس خطے کی تعمیر نو کے عمل کا آغاز اور غزہ کے صابر و مزاحمت پیشہ عوام کی تکالیف و آلام کی دوری شامل ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی برادری کو، انتہائی توجہ و حساسیت کے ساتھ، مغربی کنارے میں جاری بین الاقوامی قانون و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت قابض صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصی پر مسلسل حملوں کا نوٹس بھی لینا چاہیئے اور پورے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی رژیم کی انتہا پسندی کا سنجیدگی اور مؤثر طریقے سے مقابلہ کرتے ہوئے، بین الاقوامی عدالت انصاف کے بیان کردہ سنگین ترین جرائم کے ارتکاب پر اسرائیلی رژیم کے مجرم حکام کی گرفتاری، ٹرائل اور سزا کے لئے ٹھوس بنیاد بھی فراہم کرنی چاہیئے۔
ہم ظلم، انتہا پسندی، ناجائز قبضے اور نسل کشی پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے خلاف مزاحمتی جدوجہد کے قابل فخر شہداء کو بالخصوص اسمعیل ھنیہ، یحیی السنوار، سید حسن نصر اللہ، سید ہاشم صفی الدین اور فلسطینی آزادی کے مقدس مقصد کے لئے جدوجہد کرنے والے ہزاروں فلسطینی، لبنانی، عراقی، یمنی و ایرانی مجاہدین کہ جنہوں نے مقدس فلسطینی ارمانوں کو بر لانے اور خطے بھر کو غاصب صیہونی رژیم کی توسیع پسندی، لاقانونیت و گھناؤنے جرائم سے بچانے کے لئے اپنی جانیں قربان کیں نیز مزاحمتی محاذ کے "عظیم خاندان" کو بھی سلام پیش کرتے اور ان کے قانونی و حق پر مبنی راستے کے تسلسل پر زور دیتے ہیں۔