Saturday 30 Nov 2019 06:59
ہزارہ ڈویژن کے علاقہ ضلع ہری پور سے تعلق رکھنے والے علامہ سید وحید عباس کاظمی مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری تنظیم سازی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں، جبکہ کچھ عرصہ انکے پاس ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے عبوری سیکرٹری جنرل کی ذمہ داری بھی رہی۔ سات ماہ قبل وہ باقاعدہ طور پر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ وہ ایک فعال اور متحرک تنظیمی رہنماء کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں، خوش اخلاق اور نرم طبعیت کے مالک انسان ہیں، اسلام ٹائمز نے علامہ سید وحید عباس کاظمی کیساتھ مختلف تنظیمی اور سیاسی امور پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
اسلام ٹائمز: علامہ صاحب سب سے پہلے ہمارے قارئین کو خیبر پختونخوا میں مجلس وحدت مسلمین کی فعالیت کے حوالے سے آگاہ کیجئے گا۔؟
علامہ وحید کاظمی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ جیسا کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ خیبر پختونخوا ماضی میں دہشتگردی کی وجہ سے بری طرح متاثر رہا ہے، تاہم دہشتگردوں کیخلاف ہماری سکیورٹی فورسز کے آپریشنز کیوجہ سے یہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ دہشتگردی کی اس لہر کیوجہ سے ہمیں کے پی کے میں تنظیمی طور پر فعالیت کا موقع نہیں مل سکا تھا۔ ہمارے لوگوں کو شہید کیا جا رہا تھا، خودکش دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ عروج پر تھا، لوگ خوفزہ تھے، تاہم اب الحمد اللہ ہم کافی حد تک ان مشکل حالات سے نکل آئے ہیں۔ اب ہماری کوشش ہے کہ تنظیم کو فعال کیا جائے اور لوگوں کی اخلاقی و دینی تربیت کی جائے۔ جہاں تک تنظیمی فعالیت کا تعلق ہے تو مختلف اضلاع میں تنظیم نو کا عمل مکمل ہوچکا ہے، بعض اضلاع میں جلد تنظیم نو کی جائے گی، اس کے بعد ان شاء اللہ ایک منظم طریقہ سے تنظیم کو نچلی سطح تک لیکر آئیں گے۔
اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کو آپکی جماعت کس نگاہ سے دیکھتی ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: عوام نے گذشتہ حکومتوں سے تنگ آکر پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں ووٹ دیا، اس وقت عوام کیلئے سب سے زیادہ مشکل مہنگائی نے بنائی ہوئی ہے، خیبر پختونخوا حکومت کو بھی اس حوالے سے نوٹس لینا چاہئے کہ اگر آپ تبدیلی اور عوام کی فلاح و بہبود کا نعرہ لگا کر آئے ہیں تو اس پر عمل کرکے دکھائیں۔ لوگوں کو روزگار ملنا چاہیئے، مہنگائی کم ہونی چاہیئے، عوام کی فلاح و بہبود کیلئے سکیمیں متعارف کرانی چاہیئں، جس سے عوام کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔
اسلام ٹائمز: ڈی آئی خان میں کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوسکا، اس حوالے سے آپکی جماعت نے کیا کردار ادا کیا ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: یہ واقعی بہت اہم مسئلہ ہے، اس حوالے سے ہماری صوبائی حکومت کیساتھ بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، حکومت نے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کئی مرتبہ یقین دہانی بھی کرائی ہے، مگر اب تک یہ معاملہ جوں کا توں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدگی سے نوٹس لے، حکومت کیلئے یہ مسئلہ حل کرنا اتنا مشکل نہیں، جتنا کہ بنا دیا گیا ہے۔ اگر حکومت توجہ دے تو یہ مسئلہ جل حل ہوسکتا ہے، یہ ہمارا قومی مسئلہ ہے، اس پر ملت کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔
اسلام ٹائمز: کبھی سندھ میں امام زمانہ (عج) کی شان اقدس میں گستاخی کی جاتی ہے تو کبھی ناروے میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ان اقدامات کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: چاہیئے تو یہ تھا کہ سندھ حکومت اس واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لیکر گستاخ امام زمانہ (عج) کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچاتی، کیونکہ یہ معاملہ کسی ایک مسلک کیساتھ نہیں بلکہ یہ واقعہ پوری امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بنا، تاہم حکومت نے اب تک اس مسئلہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ اس قسم کی مزموم حرکتیں کرنے والوں کو فوری طور پر سزا ملے تو آئندہ کوئی ایسی حرکت کرنے کا سوچے بھی نہ۔ جہاں تک ناروے واقعہ کا تعلق ہے تو یہ انتہائی افسوسناک واقعہ تھا، جس نے یورپ کی اخلاقیات کا پول کھول دیا۔ اس واقعہ سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی، میں حیران ہوں کہ او آئی سی ایسے معاملات پر کیوں نوٹس نہیں لیتی۔؟
اسلام ٹائمز: ناروے جیسے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں، چند دنوں کے شور شرابے کے بعد معاملات دب جاتے ہیں اور پھر یہ حرکتیں ہوتی ہیں، کیا اقوام متحدہ تمام ممبر ممالک کو کسی بھی مذہب کی توہین سے روکنے کیلئے اقدامات نہیں کرسکتی۔؟
علامہ وحید کاظمی: اگر چاہے تو کیوں نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ صرف اسلام ہی نہیں، بلکہ کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونی چاہیئے، اقوام متحدہ کو اس حوالے سے کوئی قانون بنانا چاہیئے، مذہب انسان کے جذبات کیساتھ منسلک ہوتا ہے، اقوام متحدہ کو اس حوالے سے غور کرنے کی ضرورت ہے، تاہم یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اسلامی ممالک اقوام متحدہ پر دباو ڈالیں۔ صرف سڑکوں پر نکل کر احتجاج سے کام نہیں چلے گا، تمام اسلامی ممالک کو سفارتی ذرائع کے ذریعے ایسے اقدامات روکنے کیلئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام ٹائمز: عراق میں ایک مرتبہ پھر حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں، آخر ان فسادات کے پیچھے کون ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں ہو رہا ہے، عراق بھی اس وقت استعماری سازشوں کا نشانہ ہے، انہوں نے ایران میں بھی حالات خراب کرنے کی کوشش کی، مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ اپنے ناپاک عزائم کو ناکام ہوتا دیکھ کر بعض ممالک کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ خطہ میں اپنی شکست دیکھ رہا ہے، اسے معلوم ہے کہ شام میں اس کو شکست ہوئی ہے، یمن میں درحقیقت سعودی عرب کیساتھ ساتھ امریکہ کو شسکت ہو رہی ہے۔ اب امریکہ پے در پے شکستوں پر خاموش تو نہیں بیٹھے گا۔ اس لئے وہ اسلامی ممالک میں فسادات کروا رہا ہے۔
اسلام ٹائمز: کیا عراق میں حالیہ بحران داعش کو دوبارہ زندہ کرنیکی کوشش تو نہیں۔؟
علامہ وحید کاظمی: ایسا ممکن ہے، داعش کو عراق میں بری طرح شکست ہوئی، جس پر اس کے خالق امریکہ کو شدید رنج ہے، ان فسادات کی آڑ میں دہشتگردی کو بھی جنم دیا جاسکتا ہے، تاہم عراق کی مرجعیت سے عوام کو بہت امیدیں ہیں اور مجھے امید ہے کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی حالات سے باخبر ہیں اور وہ عراق کو اس بحران سے نکالنے میں ان شاء اللہ کامیاب ہوجائیں گے۔
اسلام ٹائمز: علامہ صاحب سب سے پہلے ہمارے قارئین کو خیبر پختونخوا میں مجلس وحدت مسلمین کی فعالیت کے حوالے سے آگاہ کیجئے گا۔؟
علامہ وحید کاظمی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ جیسا کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ خیبر پختونخوا ماضی میں دہشتگردی کی وجہ سے بری طرح متاثر رہا ہے، تاہم دہشتگردوں کیخلاف ہماری سکیورٹی فورسز کے آپریشنز کیوجہ سے یہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ دہشتگردی کی اس لہر کیوجہ سے ہمیں کے پی کے میں تنظیمی طور پر فعالیت کا موقع نہیں مل سکا تھا۔ ہمارے لوگوں کو شہید کیا جا رہا تھا، خودکش دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ عروج پر تھا، لوگ خوفزہ تھے، تاہم اب الحمد اللہ ہم کافی حد تک ان مشکل حالات سے نکل آئے ہیں۔ اب ہماری کوشش ہے کہ تنظیم کو فعال کیا جائے اور لوگوں کی اخلاقی و دینی تربیت کی جائے۔ جہاں تک تنظیمی فعالیت کا تعلق ہے تو مختلف اضلاع میں تنظیم نو کا عمل مکمل ہوچکا ہے، بعض اضلاع میں جلد تنظیم نو کی جائے گی، اس کے بعد ان شاء اللہ ایک منظم طریقہ سے تنظیم کو نچلی سطح تک لیکر آئیں گے۔
اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کو آپکی جماعت کس نگاہ سے دیکھتی ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: عوام نے گذشتہ حکومتوں سے تنگ آکر پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں ووٹ دیا، اس وقت عوام کیلئے سب سے زیادہ مشکل مہنگائی نے بنائی ہوئی ہے، خیبر پختونخوا حکومت کو بھی اس حوالے سے نوٹس لینا چاہئے کہ اگر آپ تبدیلی اور عوام کی فلاح و بہبود کا نعرہ لگا کر آئے ہیں تو اس پر عمل کرکے دکھائیں۔ لوگوں کو روزگار ملنا چاہیئے، مہنگائی کم ہونی چاہیئے، عوام کی فلاح و بہبود کیلئے سکیمیں متعارف کرانی چاہیئں، جس سے عوام کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔
اسلام ٹائمز: ڈی آئی خان میں کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوسکا، اس حوالے سے آپکی جماعت نے کیا کردار ادا کیا ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: یہ واقعی بہت اہم مسئلہ ہے، اس حوالے سے ہماری صوبائی حکومت کیساتھ بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، حکومت نے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کئی مرتبہ یقین دہانی بھی کرائی ہے، مگر اب تک یہ معاملہ جوں کا توں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدگی سے نوٹس لے، حکومت کیلئے یہ مسئلہ حل کرنا اتنا مشکل نہیں، جتنا کہ بنا دیا گیا ہے۔ اگر حکومت توجہ دے تو یہ مسئلہ جل حل ہوسکتا ہے، یہ ہمارا قومی مسئلہ ہے، اس پر ملت کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔
اسلام ٹائمز: کبھی سندھ میں امام زمانہ (عج) کی شان اقدس میں گستاخی کی جاتی ہے تو کبھی ناروے میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ان اقدامات کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: چاہیئے تو یہ تھا کہ سندھ حکومت اس واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لیکر گستاخ امام زمانہ (عج) کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچاتی، کیونکہ یہ معاملہ کسی ایک مسلک کیساتھ نہیں بلکہ یہ واقعہ پوری امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بنا، تاہم حکومت نے اب تک اس مسئلہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ اس قسم کی مزموم حرکتیں کرنے والوں کو فوری طور پر سزا ملے تو آئندہ کوئی ایسی حرکت کرنے کا سوچے بھی نہ۔ جہاں تک ناروے واقعہ کا تعلق ہے تو یہ انتہائی افسوسناک واقعہ تھا، جس نے یورپ کی اخلاقیات کا پول کھول دیا۔ اس واقعہ سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی، میں حیران ہوں کہ او آئی سی ایسے معاملات پر کیوں نوٹس نہیں لیتی۔؟
اسلام ٹائمز: ناروے جیسے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں، چند دنوں کے شور شرابے کے بعد معاملات دب جاتے ہیں اور پھر یہ حرکتیں ہوتی ہیں، کیا اقوام متحدہ تمام ممبر ممالک کو کسی بھی مذہب کی توہین سے روکنے کیلئے اقدامات نہیں کرسکتی۔؟
علامہ وحید کاظمی: اگر چاہے تو کیوں نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ صرف اسلام ہی نہیں، بلکہ کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونی چاہیئے، اقوام متحدہ کو اس حوالے سے کوئی قانون بنانا چاہیئے، مذہب انسان کے جذبات کیساتھ منسلک ہوتا ہے، اقوام متحدہ کو اس حوالے سے غور کرنے کی ضرورت ہے، تاہم یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اسلامی ممالک اقوام متحدہ پر دباو ڈالیں۔ صرف سڑکوں پر نکل کر احتجاج سے کام نہیں چلے گا، تمام اسلامی ممالک کو سفارتی ذرائع کے ذریعے ایسے اقدامات روکنے کیلئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام ٹائمز: عراق میں ایک مرتبہ پھر حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں، آخر ان فسادات کے پیچھے کون ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی: یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں ہو رہا ہے، عراق بھی اس وقت استعماری سازشوں کا نشانہ ہے، انہوں نے ایران میں بھی حالات خراب کرنے کی کوشش کی، مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ اپنے ناپاک عزائم کو ناکام ہوتا دیکھ کر بعض ممالک کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ خطہ میں اپنی شکست دیکھ رہا ہے، اسے معلوم ہے کہ شام میں اس کو شکست ہوئی ہے، یمن میں درحقیقت سعودی عرب کیساتھ ساتھ امریکہ کو شسکت ہو رہی ہے۔ اب امریکہ پے در پے شکستوں پر خاموش تو نہیں بیٹھے گا۔ اس لئے وہ اسلامی ممالک میں فسادات کروا رہا ہے۔
اسلام ٹائمز: کیا عراق میں حالیہ بحران داعش کو دوبارہ زندہ کرنیکی کوشش تو نہیں۔؟
علامہ وحید کاظمی: ایسا ممکن ہے، داعش کو عراق میں بری طرح شکست ہوئی، جس پر اس کے خالق امریکہ کو شدید رنج ہے، ان فسادات کی آڑ میں دہشتگردی کو بھی جنم دیا جاسکتا ہے، تاہم عراق کی مرجعیت سے عوام کو بہت امیدیں ہیں اور مجھے امید ہے کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی حالات سے باخبر ہیں اور وہ عراق کو اس بحران سے نکالنے میں ان شاء اللہ کامیاب ہوجائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 829798
منتخب
14 Nov 2024
14 Nov 2024
13 Nov 2024
13 Nov 2024
14 Nov 2024
13 Nov 2024
12 Nov 2024