میاں محمد اسلم جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ہیں، اسلام آباد میں گذشتہ 19 برسوں سے مقیم ہیں، خدمت کے حوالے سے اسلام آباد میں بیحد مقبول ہیں، ہر کسی کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں، عام انتخابات میں این اے 54 اسلام آباد سے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے مگر اسد عمر سے ہار گئے۔ اسلام ٹائمز نے ملکی حالات پر میاں اسلم سے انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ادارہ
اسلام ٹائمز: دھرنوں کے باعث ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کاز پیچھے چلا گیا ہے، آپ کیا کہتے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم: میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑی غلطی وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان کی ہے، جنہوں نے کشمیر پر کوئی اچھا قدم نہیں اٹھایا، امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب بار بار اپنے جلسوں اور ریلیوں میں اظہار کرچکے ہیں کہ تمام پارٹیوں کو جمع کرنا چاہیئے، ایک متفقہ اسٹینڈ لیکر بھارت پر دباو ڈالنا چاہیئے، 70 سال سے ہم نے کشمیریوں کی فقط سفارتی، اخلاقی مدد کی ہے، اب عملی اقدام بھی اٹھانا چاہیئے، جب وزیراعظم پاکستان عمران خان ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھا سکے تو پھر لوگوں کو بات کرنے کا موقع ملا اور یہ جلسے جلوس اور دھرنے شروع ہوگئے۔ وزیراعظم صاحب ان چیزوں پر کان نہیں دھرتے تو کیا کریں۔
اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر زبردست خطاب، عالمی میڈیا پر مسئلہ کشمیر اٹھایا اور کیا وہ کام ہے جو عمران خان نہیں کیا۔؟
میاں محمد اسلم: دیکھیں آپ کے علم میں ہونا چاہیئے کہ یہ جو آج آزاد کشمیر ہمارے پاس موجود ہے، یہ جہاد سے آزاد ہوا ہے، کوئی سفارتی محاذ پر آزاد نہیں ہوا، یاد رکھیں کہ مقبوضہ کشمیر بھی جہاد سے ہی آزاد ہونا چاہیئے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ جناب وزیراعظم کو صاحب کو جہاد کا اعلان کر دینا چاہیئے۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
میں یہی کہتا ہوں کہ جرات سے فیصلہ کریں کچھ نہیں ہوتا، کیا وہ ایران اور ترکی کا آج تک کچھ کرسکے ہیں۔؟ جرات دکھائیں، سب کھیل ختم ہو جائیگا۔ ہم کمزوری کا اعلان کرتے ہیں تو دشمن بھی حاوی ہو جاتا ہے۔
اسلام ٹائمز: حکومتی کارکردگی پر کیا کہتے ہیں؟ کہا جا رہا ہے کہ معیشت میں بہتری آئی ہے۔؟
میاں محمد اسلم: کسی بھی حکومت کی کارکردگی کو پرکھنے کیلئے چار چیزیں بنیادی ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیسی جاری ہے، نمبر ایک عوام کی قوت خرید یعینی مہنگائی ہے یا قیمتیں برقرار ہیں، دوسرا تجارت، درآمدات اور برآمدات، ان چیزوں کو دیکھ لیں، آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت کہاں کھڑی ہے۔ مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے، معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے، درآمدات کی حالت بھی آپ کے سامنے ہے، برآمدات پر بھی پابندی ہے، تجارتی خسارہ ہے۔ یہ کہتے ہیں برآمدات پر کنٹرول کیا ہے، سچ یہ ہے کہ برآمدات روک دی گئی ہیں، جب خام مال باہر سے نہیں آئے گا، مشینری باہر سے نہیں آئے گی تو ملک کیسے ترقی کرے گا، ساری غلطی عمران خان کی ہے۔
اسلام ٹائمز: سکھوں کو مذہبی حق دیا گیا ہے، کرتار پور راہداری پر کچھ حلقوں کیجانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، حتیٰ مولانا فضل الرحمان نے اپنے دھرنوں میں مسلسل اسکو ٹارگٹ کیا ہے، آپکی جماعت اسے کیسے دیکھتی ہے۔؟
میاں محمد اسلم: یہ خوش قسمتی ہے کہ 70 برسوں میں ہمیشہ اقلیتوں کا تحفظ کیا گیا ہے، ان کے گرجا گھروں اور معبد کو محفوظ کیا گیا ہے، پیغمبر اسلام کی تاریخ بھی یہی ہے۔ سنت مطہرہ یہی ہے، 70 رکنی وفد آتا ہے اور ان کی نماز کا وقت ہوا تو آپ ﷺ نے یہی کہا کہ آپ اسی مسجد میں نماز پڑھ لیں۔ یہ ہماری اسلامی تاریخ ہے۔
اسلام ٹائمز: آپکی بات سے یہی سمجھا جائے کہ حکومت کا اچھا اقدام ہے۔؟
میاں محمد اسلم: ہنستے ہوئے، آپ مجھ سے کیا کہلوانہ چاہتے ہیں؟، سدھو پاکستان آتا ہے اور آرمی چیف کو ایک جھپی ڈالتا ہے اور اس کے بعد راہداری منصوبہ مکمل ہو جاتا ہے، حکومت نے بنوایا ہے یا کسی اور نے، خیر اتنے جواب پر اکتفا کریں۔
اسلام ٹائمز: افغان عمل رک گیا، امریکہ نکل گیا، اب پھر مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔ آپ اس تمام تر صورتحال کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم: میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑی غیر انسانی حرکت امریکہ اور نیٹو فورسز کی ہے، یہ اس خطے سے نکل جائیں، آپ دیکھیئے گا کہ امن کیسے آتا ہے۔ میں تمام تر صورتحال کی وجہ امریکا اور نیٹو فورسز کی موجودگی کو سمجھتا ہوں۔ یہ نکل جائیں، سب ٹھیک ہو جائے گا۔
اسلام ٹائمز: مشرق وسطیٰ کے حالات کیسے دیکھتے ہیں، امریکا اور ایران کے درمیان جاری سرد جنگ گرم جنگ میں تبدیل ہوگئی تو کیا اسکے اثرات پاکستان پر بھی پڑ سکتے ہیں۔؟
میاں محمد اسلم: یہ لکھ لیں یا اس بات کو یاد کر لیں کہ امریکہ کبھی ایران پر حملہ نہیں کرے گا، وجوہات کیا ہیں، بعد کی بات ہے۔ انقلاب کے بعد سے اب تک امریکہ حملہ نہیں کرسکا نہ ہی آگے کرے گا۔