0
Wednesday 27 Nov 2024 09:45

عراق پر حملے کی اسرائیلی دھمکی

عراق پر حملے کی اسرائیلی دھمکی
تحریر: سید رضی عمادی

غزہ میں نسل کشی، لبنان کے خلاف جرائم اور شام کے خلاف پے درپے حملوں کے بعد اب صیہونی حکومت نے عراق کو بھی فوجی حملے کی دھمکی دی ہے۔ صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ گیڈون شر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے عراقی گروہوں کی سرگرمیوں کے بارے میں فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔ صیہونی وزیر خارجہ کے بقول یہ گروہ عراقی سرزمین کو اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ صیہونی حکومت نے لبنان اور غزہ کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف عراقی مزاحمتی گروہوں کی کارروائیوں کے خلاف نہ صرف سلامتی کونسل میں شکایت پیش کی ہے بلکہ اس غاصب صیہونی حکومت نے عراق کو فوجی حملے کی دھمکی بھی دی ہے۔

مزاحمتی گروہوں کے خلاف صیہونی حکومت کا دعویٰ یہ ہے کہ ان گروہوں نے اس حکومت پر بار بار حملے کرکے اس کی خودمختاری کو پامال کیا ہے۔ اس سلسلے میں "کتائب حزب اللہ"، "عصائب اہل الحق"، "النجبہ"، "کتائب سید الشہداء"، "انصار اللہالاوفیاء" اور "بدر آرگنائزیشن"  کا نام سامنے لایا گیا ہے۔ یہ سب عراق کی اسلامی مزاحمتی جماعتیں ہیں۔ اسرائیل نے ان تنظیموں کے نام لیکر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت کی ہے۔ ان گروہوں نے "یونٹی آف ایریاز" کی حکمت عملی کے سائے میں اور غزہ کے عوام کی حمایت میں مقبوضہ علاقوں کے خلاف بارہا حملے کیے ہیں۔ عراق کے وزیراعظم کے سیاسی مشیر سبهان الملا جیاد  نے کہا ہے کہ اسرائیل اس وحدت کو ختم کرنے کے لیے عراق پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور سلامتی کونسل میں پیش کی گئی شکایت کا مقصد بھی ممکنہ جارحیت کا بہانہ بنانا اور اس بات کا جواز پیش کرنا ہے۔

صیہونی حکومت کا عراق کو فوجی حملے کی دھمکی دینے کا مقصد مزاحمتی گروہوں کو مقبوضہ علاقوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھنے سے روکنا ہے، تاہم مزاحمتی قیادت اس بات پر زور دیتی ہے کہ فوجی حملے سے بھی مقبوضہ علاقوں کے خلاف حملے نہیں رکیں گے، کیونکہ یہ گروہ غزہ کے دفاع کو اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں عراق کی النجبہ تحریک کے ایک رہنماء نے کہا ہے کہ عراقی مزاحمت لبنان اور فلسطین کی حمایت اور پوری طاقت کے ساتھ صیہونی حکومت پر حملہ کرنے میں اپنے اخلاقی اور قومی فریضے سے دستبردار نہیں ہوگی۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وہ سرائیل شکایت کر رہا ہے، جو ہر روز انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

صیہونی حکومت کا عراقی مزاحمتی گروہوں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کا ایک اور ہدف اس حکومت کی میکرو پالیسی کے طور پر مزاحمت کے بلاک کو کمزور کرنا ہے۔ اس مقصد کو اب لبنان، فلسطین اور شام میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بغداد میں "المرکز الاقلیمی" تھنک ٹینک کے سربراہ "علی صاحب" کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل عراق پر بمباری کرنے، جنگ کو جاری رکھنے اور امن کے آپشن کی طرف نہ جانے کا بہانہ تلاش کر رہا ہے۔ امن کے آپشن کی طرف نہ جانا صیہونی حکومت کے اصل ہدف کے مطابق ہے، تاکہ مزاحمت کے محور کو کمزور کیا جا سکے۔ تاہم اہم مسئلہ یہ ہے کہ عراق کے خلاف صیہونی حکومت کی ممکنہ فوجی کارروائی امریکہ کے لیے اہم نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

عراق میں امریکہ کے اہم فوجی اڈے موجود ہیں اور مزاحمتی گروہ آسانی سے ان تک پہنچنے اور ان اڈوں پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اس بنا پر عراق میں امریکی اڈے اور شام کی سرحدوں پر امریکی اہداف کے خلاف عراقی اسلامی مزاحمتی گروہوں کے انتقامی ردعمل سے واشنگٹن کے خوف کی وجہ سے واشنگٹن عراق پر صیہونی حکومت کے حملے کو سبز جھنڈی دکھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ دوسری طرف عراق کے خلاف صیہونی حکومت کی ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے امریکہ کی حمایت، عراقی رائے عامہ کو امریکہ کے خلاف اٹھنے اور اس ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے مطالبات میں اضافے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1175686
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش