0
Tuesday 29 Oct 2024 21:39

سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
تحریر: اتوسا دیناریان

اسلامی جمہوریہ ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا موضوع اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی فضائی جارحیت تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں الجزائر، چین، روس، عراق اور شام سمیت خطے کے کئی ممالک نے نہ صرف صیہونی حکومت کی فضائی جارحیت کی مذمت کی بلکہ اسرائیل کی  اس جارحیت کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے ہفتہ 26 اکتوبر کی صبح تہران، خوزستان اور ایلام کے صوبوں میں موجود بعض فوجی مراکز کے کچھ حصوں پر ناکام حملہ کیا۔ ان حملوں میں چار ایرانی فوجی شہید ہوگئے تھے۔ تاہم ایران کے مربوط فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی حکومت کے اس جارحانہ اقدام کو ناکام بنا دیا۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت آشکار اور متواتر ہے اور یہ جارحانہ حملہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نہ صرف خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر رہی ہے بلکہ فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے خلاف نسلی تطہیر اور جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں خطے کے ممالک نے اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے مغربی ممالک کی طرف سے صیہونی حکومت کی حمایت کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر اور مستقل نمائندے "واسیلی نیبنزیا" نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کے بعد مغربی ایشیاء میں تشدد کے بے قابو سلسلہ کے بارے میں خبردار کیا اور کہا ہے کہ خطہ میں تشدد بڑھنے کی وجہ سے علاقائی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ روس کے سفیر اور مستقل نمائندے کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی  اور اس کے ارد گرد ایک سال سے جاری تشدد نے علاقے کی سیاسی صورت حال کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر اور مستقل نمائندے "عمار بن جامع" نے بھی کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے بین الاقوامی امن کی خلاف ورزی ہیں۔

 مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے ہمیشہ اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کی ہے اور اس عمل سے اسے ہلہ شیری ملتی ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں مغربی ممالک نے ایک بار پھر اسرائیل کے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے نہ صرف صیہونی حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی بلکہ ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران پر اسرائیل کے حملے میں حصہ نہیں لیا، انہوں نے ایران سے بھی کہا کہ وہ اسرائیل پر حملے بند کر دے۔ مغربی ممالک اسلامی جمہوریہ ایران سے صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب نہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، حالانکہ ایران نے ہمیشہ ہمسایہ ممالک اور خطے کے ساتھ تعاون اور خارجہ پالیسی میں اپنی اصولی پالیسیوں کی بنیاد پر بیرونی مداخلت کو روکنے کی بات کی ہے۔

اس تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے تاکید کی ہے کہ ایران نے ہمیشہ علاقائی چیلنجوں کو حل کرنے اور امن و استحکام کو تقویت دینے کے لیے سفارت کاری کے راستے کو اپنایا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران صیہونی حکومت کے دانستہ اور جارحانہ اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں بالخصوص آرٹیکل 2 کے پیراگراف 4 کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت صیہونی حکومت ایران کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرسکتی۔ اکر کوئی ملک کسی دوسرے ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت  کی خلاف ورزی کرے تو اس کے اس جارحانہ اقدامات کا جواب دینا جائز اور قانونی حق ہے۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ حالیہ دہائیوں خصوصاً مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت اس دعوے کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس خطے کے ممالک میں عدم تحفظ، دہشت گردی، عدم استحکام اور بحرانوں میں اضافے کی اصل وجہ امریکہ ہے۔ صیہونی حکومت، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی بالواسطہ اور بلاواسطہ مداخلت سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی اسرائیلی حکومت کی غیر مشروط حمایت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (جو کہ دنیا کے مختلف خطوں میں امن و استحکام کے قیام کی ذمہ دار ہے) کو اپنے فریضہ کی ادائیگی میں ناکامی سے دوچار کر رکھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1169538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش