اسلام ٹائمز۔ یمن اسلامی نے اپنی میزائل پاور کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ وہ خطے میں کہیں پر بھی امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے قابل ہے۔ جس کے بعد واشنگٹن، لندن اور صیہونی حکومت گہری تشویش کا شکار ہیں۔ نئی، پہلے سے بہتر اور زیادہ کاری ضرب لگانے کی حامل میزائل ٹیکنالوجی کے ذریعے صیہونی رجیم کو نشانہ بنائے جانے کے امکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یمنی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ نظام کی وجہ سے ہماری مسلح افواج کی دبدبے یعنی ڈیٹرنس پاور کی قابلیت و صلاحیت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
تبدیل ہوتا طاقت کا توازن:
صیہونی اور امریکی دشمنوں کے لیے متعدد پیغامات پر مشتمل رپورٹ میں خبر رساں ایجنسی سبا کا کہنا ہے کہ یمن کے پاس آج بھی جدید میزائل ہتھیار موجود ہیں اور وہ مزید جدید جارحانہ میزائل سسٹم تیار کر رہا ہے، جس میں اعلیٰ صلاحیتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہائپرسونک میزائل شامل ہیں۔ جس کے بعد یمن جدید اسٹریٹجک ڈیٹرنٹ ہتھیار تیار کرنے والا پہلا عرب ملک بن چکا ہے۔ ہائپرسونک میزائل سب سے اہم اسٹریٹجک ڈیٹرنٹ ہتھیاروں کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں، جو طاقت کے توازن کو بدل دیں گے اور کامل درستگی کے ساتھ نشنہ بنانے میزائل بنانے میں روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کی کامیابی کے بعد اب یمن کی تحریک انصار اللہ کی قیادت نے اس قسم کے میزائلوں کی تیاری کے شعبے میں قدم رکھا ہے۔
مغرب کی پریشانی:
خبر رساں ایجنسی سبا کے مطابق یمنی ساختہ ہائپرسونک میزائل غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل ہے، اس کی رینج 2150 کلومیٹر ہے، یہ ٹھوس ایندھن سے 2 مراحل میں کام کرتا ہے، اس میں ریڈار ایویشن ٹیکنالوجی اور 16 Match تک کی رفتار کا حامل ہے۔ یہ آئرن ڈوم جیسے جدید ترین فضائی دفاعی نظاموں سے بچتے ہوئے کامیابی سے حملہ کر سکتا ہے، اور یہ فضائی دفاعی نظام کی موجودگی میں اعلیٰ تدبیرات کیساتھ اور ائیر ڈیفنس کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: یمن کی میزائل طاقت کی ترقی نے واشنگٹن، لندن اور صہیونی دشمن کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور یمن نے بین الاقوامی میزائل ہتھیاروں کے کلب میں شامل ہونے سے فلسطین، لبنان اور مقاومتی محور کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی سے صیہونی حکومت کی جنگ میں ڈیٹرنس یعنی دبدبے کی قوت اور اصولوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
سبا کی رپورٹ کے مطابق یمن کی جانب سے ہائپرسونک میزائلوں کے استعمال نے امریکہ کو اس حد تک ششدر کردیا ہے کہ جب ایسوسی ایٹڈ پریس نے پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ سے اس بارے میں بات کی تو انہون نے کہا: "ہمیں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ حوثیوں کے پاس ہائپرسونک میزائل ہیں۔" تاہم، نیویارک ٹائمز نے ایک سینئر امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ "حوثیوں نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک نئے میزائل کا تجربہ کیا ہے" لیکن اہلکار نے اس کی نئی قسم کی وضاحت نہیں کی۔
یمن کی دفاعی صنعت میں بڑی اور نئی پیشرفت:
خبررساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق یمن نے ثابت کیا کہ اس کے پاس اس نئی قسم کے میزائل ہیں اور واشنگٹن کی جانب سے ان خبروں کی تردید کا جواب بھی دیا ہے اور یہ کہ صنعا نے بھی تل ابیب کو نشانہ بنانے میں پہل بھی کر چکا ہے۔ سبا نے اس رپورٹ میں یمن کی دفاعی صنعت میں بڑی اور نئی پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے اچانک پن (Surprise) ابھی باقی ہے اور ایک بڑا واقعہ رونما ہونے والا ہے۔
سبا کی رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یمن کے ہائپرسونک میزائلوں کا ہونا صنعاء کی قومی افواج کے لیے اتنی ہی بڑی کامیابی ہے، یہ خطہ میں مووجد تسلط پسند، متکبر عالمی قوتوں اور ان کے ایجنٹوں کے لیے ایک پیغام کہ یمن پہلے سے زیادہ طاقتور حملے کر سکتا ہے۔ یمن بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، خلیج عدن اور بحر ہند میں صہیونی دشمن کے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہا ہے، وہ اب ہائپر سونک میزائلوں سے امریکی فوجی اڈوں کو بھی آسانی سے نشانہ بنا سکتا ہے، محور مقاومت کے حق میں خطے کا نقشہ بدل سکتا ہے اور طاقت کے توازن کو اپنے حق میں تبدیل کر چکا ہے۔