1
Sunday 28 Jul 2024 20:40

بوشہرہ جنگ کے اسباب اور بھیانک نتائج

بوشہرہ جنگ کے اسباب اور بھیانک نتائج
تحریر: ید اللہ حسینی

کل 27 جولائی کو بوشہرہ میں جنگ کے دوران شہید ہونے والے 15 افراد کی آج تدفین ہوگئی۔ جو تمام کے تمام بوشہرہ محاذ پر جنگ کے دوران ٹی ٹی پی اور یہاں پر موجود ان کے پرانے سہولتکار منگل، مقبل اور بنگش وغیرہ افغان الاصل قبائل کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے۔ بوشہرہ میں مادگی کلی کے منگل قبیلے اور مالی خیل کے گلاب حسین کے قبیلے کے مابین زمین کے مسئلے پر گذشتہ کئی سالوں سے کشیدگی پائی جاتی تھی۔ تاہم اس سال محرم سے قبل زمین کے اصل مالک گلاب حسین کی طرف سے اپنی ملکیتی زمین میں کام کرنے پر کشیدگی بڑھتی گئی۔ بالآخر سولہ محرم کو یہی مسئلہ باقاعدہ جنگ میں تبدیل ہوگیا۔

بوشہرہ میں جنگ چھیڑتے ہی آناً فاناً اس کے شعلے پورے کرم میں پھیل گئے۔ جس میں اب تک فریقین کے درجنوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جنگ روکنے کی سرکاری اور قبائلی سطح پر بھرپور کوشش کی گئی۔ مگر بوشہرہ جنگ روکنے سے مسلسل انکار کرتا رہا۔ 26 جولائی کو جنگ روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم اس مرتبہ مالی خیل نے جنگ روکنے سے انکار کرتے ہوئے اہلیان بوشہرہ کی جانب سے مسلسل زیادتیوں کا بھرپور طریقے سے جواب دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ 26 جولائی کو بوشہرہ پر اٹیک کرنے کیلئے مالی خیل کے ساتھ کمک کرنے دیگر طوری قبائل بھی جمع ہوگئے، تاہم قومی سطح پر جنگ اور اٹیک کی مخالفت کی گئی۔ 

اٹیک موخر کرنے پر قومی مشران کو خوب باتیں سننا پڑیں۔ تاہم اگلے دن یعنی 27 جولائی کو بوشہرہ میں موجود غیر ملکی طالبان اور دہشتگردوں کے خلاف لڑنے کی تیاری کی گئی۔ 27 جولائی کی رات اٹیک کا پروگرام طوری قبائل کی فنی کوتاہیوں نیز طالبان اور ان کے ساتھ حکومت کے بھرپور تعاون کی وجہ سے طوری قبائل کی شکست پر منتج ہوا۔ رات کو حکومت نے اپنے ہی دشمنوں یعنی ٹی ٹی پی اور ان کے پرانے سہولتکاروں اہلیان بوشہرہ کی بھرپور طریقے سے کمک کی۔ انہیں فنی، ہتھیار اور بڑی گنوں سے فائرنگ کی سہولت فراہم کی۔ جس کی وجہ سے طوری قبائل کے 15 افراد جاں بحق، جبکہ 50 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔ 15 جاں بحق افراد میں سے 10 افراد کی لاشیں بھی طالبان کے قبضے رہ چکی تھیں۔ تاہم 28 جولائی کو حکومت کی مداخلت پر جنازے اٹھائے گئے اور اسی دن دو بجے ورثاء کے حوالے کئے گئے۔ چنانچہ آج 28 جولائی کو ان تمام 15 جاں بحق افراد کی تدفین ہوگئی۔

خیال رہے کہ اس کے ساتھ ہی بوشہرہ میں جنگ بندی بھی عمل میں آگئی ہے۔ تاہم اطراف میں واقع دیگر محاذوں پر ابھی تک جنگ جاری ہے۔ جن میں پیواڑ، کنج علی زئی، کڑمان اور بالش خیل شامل ہیں۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ طالبان اور حکومت کی وقتی کمک کی وجہ سے طوریوں کو جانی نقصان کی وجہ سے اہلیان بوشہرہ تو بظاہر خوش ہونگے، تاہم پندرہ بیس خاندانوں کی ذاتی دشمنی وہ کیسے مول لیں گے۔ کیونکہ ان متوفیین کے ورثاء و لواحقین پشتو روایات کے مطابق بدلہ لے گئے۔ ان کی جانب سے بدلہ لینے کی صورت میں ایک طرف بوشہرہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ دوسری جانب جواب در جواب کا سلسلہ کرم کے امن کو تباہ کر دے گا۔
خبر کا کوڈ : 1150497
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش