1
Wednesday 24 Jul 2024 19:30

وائٹ ہاوس پر یمنی ڈرونز کا سایہ

وائٹ ہاوس پر یمنی ڈرونز کا سایہ
تحریر: محمد علی زادہ
 
صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایسے وقت امریکہ کا دورہ کیا ہے جب غزہ جنگ میں شکست، جنگ کی شدت میں اضافہ، کابینہ کی برطرفی کیلئے مقبوضہ فلسطین میں جاری احتجاج کی شدت میں اضافہ، عالمی سطح پر صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف بڑھتا احتجاج اور غزہ جنگ کے بعد مقبوضہ فلسطین میں شدت اختیار کرتا اقتصادی بحران (حزب اللہ لبنان سے ٹکراو کے باعث) تل ابیب کو درپیش بڑے چیلنجز بنے ہوئے ہیں۔ مزید برآں، قاہرہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات میں بھی امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان غزہ جنگ کے تسلسل اور غزہ کے مستقبل کے بارے میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ٹھیک ایسے وقت جب بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن دورے پر ہے انصاراللہ یمن نے غاصب صیہونی رژیم سے متعلق اہم اعلان کر دیا ہے۔
 
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جاری مزاحمتی کاروائیوں کے پانچویں مرحلے کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ حوثی مجاہدین نے اس مرحلے میں تل ابیب کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے صیہونی آبادکاروں کو خبردار کیا ہے کہ آج کے بعد تل ابیب ایک غیر محفوظ جگہ ہو گی لہذا وہاں سے نقل مکانی کرنے یا پناہ گاہوں میں جانے کیلئے تیار ہو جائیں۔ انصاراللہ یمن نے غزہ جنگ کے بعد مظلوم فلسطینی قوم اور فلسطینی مزاحمتی فورسز کی حمایت میں غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا اور حوثی مجاہدین اب تک بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں ایسے سینکڑوں بحری جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں جو صیہونی رژیم کی جانب گامزن تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کی ایک اہم بندرگاہ "ایلات" مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ انصاراللہ یمن حالیہ مرحلے میں بحیرہ قلزم اور بحر ہند میں بھی اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
 
دوسرے الفاظ میں یمن کے حوثی مجاہدین غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیوں کے پانچویں مرحلے میں تل ابیب سے لے کر حیفا تک اسرائیل کی تزویراتی گہرائی (Strategic depth) کو نشانہ بنائیں گے۔ صنعا کے بعض فوجی اور سیاسی ذرائع نے لبنان میں شائع ہونے والے اخبار "الاخبار" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں انصاراللہ یمن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جو مزاحمتی کاروائیاں انجام پائیں گی وہ انفرادی نہیں ہوں گی بلکہ چند مزاحمتی گروہوں کے باہمی تعاون سے ایک ہی وقت متعدد حملے انجام پائیں گے۔ ان مشترکہ حملوں کے اثرات یوں ظاہر ہوں گے کہ غاصب صیہونی رژیم کے تمام ایئر ڈیفنس سسٹمز پر لرزہ طاری ہو جائے گا اور یہ کاروائیاں اسرائیل کے خلاف جاری محاصرے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
 
اس سے پہلے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اعلان کیا تھا کہ تمام اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے صیہونی رژیم کے خلاف مشترکہ کاروائیاں انجام دینے کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں "یانچ یونٹس" کی عبارت لکھی اور اس کے بعد "محور الاقصی" کا ہیش ٹیک لگایا۔ انصاراللہ کے کچھ قریبی ذرائع کے بقول پانچ یونٹس سے مراد اسلامی مزاحمتی بلاک میں شامل پانچ ممالک یعنی فلسطین، لبنان، شام، عراق اور یمن ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق انصاراللہ یمن پانچویں مرحلے میں پہلے سے بالکل مختلف انداز میں کاروائیاں انجام دے گا۔ حوثی مجاہدین اس مرحلے میں جنگ کے جدید اصول جیسے سرپرائز دینا اور نئے علاقوں میں صیہونی دشمن پر شب خون مارنا وغیرہ اپنائیں گے۔ یہ حملے صیہونی دشمن کی فوجی اور دفاعی صلاحیتوں کو مفلوج کر دیں گے جس کے بعد اسرائیل اور اس کے حامی ممالک کی کشتیوں کے خلاف حملوں میں مزید شدت آئے گی۔
 
جو بات یقینی ہے وہ یہ کہ حوثی مجاہدین کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف حملوں کے پانچویں مرحلے کے آغاز کے اعلان نے جو بائیڈن اور بنجمن نیتن یاہو کو شدید خوفزدہ کر دیا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم اور اس کے دو اصلی حامیوں یعنی امریکہ اور برطانیہ کا میدان جنگ میں شدید نقصان کی زد میں ہونے کا ایک ہی مطلب ہے اور وہ دشمنوں کی شکست اور اسلامی مزاحمتی بلاک کی طاقت میں اضافہ ہے اور اس بات کا براہ راست اثر جنگ بندی مذاکرات پر پڑے گا۔ جبکہ صیہونی دشمن اور اس کی حامی قوتیں اس وقت تک بھی اسلامی مزاحمت پر اپنی مرضی کی شرطیں مسلط کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف کچھ آگاہ ذرائع نے الاخبار کو بتایا کہ اسلامی مزاحمت کی جانب سے پانچویں مرحلے کا آغاز درحقیقت غاصب صیہونی رژیم کیلئے "آخرت کے وعدے" کا مقدمہ ثابت ہو گا اور اس کے بعد چھٹا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔
 
مطلوبہ اسٹریٹجک اہداف کی روشنی میں صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیوں کے پانچویں مرحلے کی بہت باریک بینی سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرحلے میں اسلامی مزاحمتی گروہ لانگ رینج کے ایسے جدید ترین میزائل اور ڈرون طیارے بروئے کار لائیں گے جنہیں دیکھنا اور ان کا مقابلہ کرنا اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس مرحلے میں ایسے الٹراسانک میزائل استعمال ہوں گے جو ٹھیک نشانے پر مار کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ میزائل اس سے پہلے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف استعمال ہو چکے ہیں اور اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام "ختس" یا Arrow ان کا مقابلہ نہیں کر پایا تھا۔ حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیلی حملے کے جواب میں یمن نے بحیرہ قلزم میں لویاتھن گیس فیلڈ، تمار آئل فیلڈ اور بحر میت میں زوہا فیلڈز کو اپنے اہداف میں شامل کر لیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1149726
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش