مقبوضہ کشمیر میں سیاسی مکانیت مسدود ہو چکی ہے، مشترکہ مزاحمتی قیادت
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت نے عرصہ دراز سے جموں کشمیر میں ہر مخالف آواز اور پُرامن سیاسی مزاحمت و مقاومت کو دبانے کے لئے جملہ سیاسی مکانیت کو مسدود کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کشمیر پولیس کی تعریفوں کے پل باندھنے کا عمل بھی دراصل پولیس کے اسی جبر کی تائید ہے، جس کو عملا کر انہوں نے ہزراوں کشمیری جوانوں کو پشت بہ دیوار کرکے انہیں حتمی قربانی پیش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ سیاسی مکانیت کو مسدود بلکہ مفقود کرکے کمسن جوانوں کو ٹارچر، تذلیل و تحقیر کا نشانہ بنانا اور یوں انہیں مجبور کرکے اپنی جان کی قربانی دینے کے راستے پر گامزن کرانا حکام اور انتظامیہ کا مجرمانہ فعل ہے، جس کا انہیں مکافات عمل کے ابدی قانون کے تحت ضرور حساب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کی انتہا کا مقصد دراصل جموں کشمیر کے عوام کی مبنی بر حق جدوجہد کو دبانا ہے لیکن بھارت اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ ظلم سے ایک ایسی قوم کہ جس نے اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لئے عزم کر رکھا ہو، کے عزم و ولولے کو شکست دینا ناممکن ہے۔