اسلام ٹائمز۔ محکمہ صحت بلوچستان نے متعدد ہسپتالوں میں طبی خدمات کی بندش اور غیر تسلی بخش کارکردگی پر کارروائی کرتے ہوئے زمہ دار افسران کو معطل کر دیا ہے، جبکہ جواب طلبی کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو روز کے اندر وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق متعدد میڈیکل افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی گئی ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول سنڈیمن پروانشل ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر نور اللہ موسیٰ خیل کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور ان کو مرک بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل کی ذمہ داریوں سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ اور چمن سے بھی جواب طلبی کی گئی ہے۔ ان افسران کو دو دن کے اندر اپنی پوزیشن واضح کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان حکومت بلوچستان کے مطابق اگر غیر تسلی بخش جواب موصول ہوا یا ان کی وضاحت قابل قبول نہ ہوئی، تو ان کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر قلعہ عبداللہ عبدالہادی کا تبادلہ کرکے انہیں ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ تمام احکامات فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ عوامی مشکلات کا بخوبی احساس ہے۔ طبی شعبے میں لاپرواہی کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔ غریب آدمی علاج کے لئے پریشان ہے، تو دوسری جانب ذاتی مفادات کے لئے او پی ڈیز بند کی جا رہی ہیں۔ او پی ڈیز کی بندش ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ طبی خدمات کی معطلی سے انسانی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس ضمن میں عدالت عالیہ بلوچستان کے واضح احکامات بھی موجود ہیں، جن پر عملدرآمد ہماری آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں ہے۔ اگر افسران تنخواہ لیتے ہیں تو انہیں اپنی ڈیوٹی بھی کرنی ہوگی۔ وزیر صحت نے کہا کہ محکمہ صحت کو مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ حکومت اچھے افسران کی حوصلہ افزائی کرے گی، جبکہ عوامی خدمت سے راہ فرار اختیار کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔