اسلام ٹائمز۔ عالمی میڈیا نے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے مغربی پروپیگنڈے کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ بعید ہے کہ بورڈ اف گورنرز ایران کے خلاف کوئی بیان جاری کرے گا۔ ایرانی جوہری پروگرام کی مخالفت میں امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے شش و پنج پر تبصرہ کرتے ہوئے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اپنے ائندہ اجلاس میں عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ اف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کا بیان جاری کیا جانا بعید ہے۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے امریکہ اور اس کے مغربی حمایتیوں کے پاس کوئی موثر راستہ باقی نہیں بچا کیونکہ ایرانی جوہری مذاکرات ایک عرصے سے دفن ہو چکے ہیں جبکہ تہران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنا، خطے میں تناؤ کو مزید بڑھانے اور خصوصا غزہ کی جنگ کے باعث پیش انے والی صورتحال کو مزید بدتر کرنے کے مترادف ہو گا! عالمی خبررساں ایجنسی کا لکھنا ہے کہ ایک جانب سے امریکی صدارتی انتخابات نے ائندہ سال میں واشنگٹن کے لئے سیاسی پینترے بازی کی فضاء کو انتہائی محدود کر رکھا ہے تو دوسری جانب 4 موجودہ اور 3 سابقہ مغربی سفارتکاروں نے بھی ایرانی جوہری پروگرام کو قابو میں لانے کے منظر کو انتہائی ناامید کنندہ قرار دیا ہے جنہوں نے اپنا نام فاش نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کے ساتھ گفتگو بھی کی ہے۔
اس میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کو ایران اور 5 عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) میں اپنی ناکامی کے بعد سے حتی ایرانی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے حوالے سے بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے جیسا کہ مذکورہ بالا سینیٹر یورپی سفارتکاروں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ہم خصوصا امریکیوں کے درمیان ایک قسم کے ''مفلوج پن'' کا مشاہدہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ جلتی پر مزید تیل ڈالنے سے بھی ڈر رہے ہیں! برطانوی خبررساں ایجنسی نے مزید لکھا کہ دوسری جانب ''مفاہمت'' کے حصول کے لئے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا انحصار بھی ایرانی جوہری پروگرام کی سرگرمیوں میں کمی کے جواب میں ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی پر منحصر ہو گا جبکہ حماس کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے خلاف جاری 7 اکتوبر کے پرزور مزاحمتی آپریشن ''طوفان الاقصی'' کی وقوع پذیری کے بعد ایسے کسی بھی اقدام کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا۔