اسلام ٹائمز۔ وزارت خزانہ نے پی آئی اے کے قرض پر سود اور خسارہ برداشت کرنے سے انکار کردیا ہے جب کہ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے نجکاری ڈویژن اور پی آئی اے انتظامیہ سے نجکاری پلان مانگ لیا۔ فضائی آپریشن بحال ہوچکا، وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق مالی بحران سے دوچار قومی ایئر لائن کا ماہانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے کمرشل بینکوں سے حکومتی گارنٹی پر 260 ارب قرض لیا ہوا ہے، ائیر لائن کو ایف بی آر کو ایک ارب 25 کروڑ روپے ٹیکس دینا ہے جبکہ پی آئی اے سول ایوی ایشن کو ماہانہ ایک ارب سے زائد کی ادائیگی نہیں کررہا۔ پی آئی اے کی ماہانہ آمدن 22 ارب اور اخراجات 34 ارب تک اور مجموعی خسارہ 740 ارب روپے کے قریب ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا پی آئی اے کی نجکاری فوری عمل میں لائی جانے کی تجویز ہے کیونکہ پی آئی اے کے قرض کا حجم اثاثوں کی مالیت کا 5 گنا ہے۔
علاوہ ازیں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معمول پرآنا شروع ہوگیا، ہفتے کو 74 سے زائد ملکی وبین الاقوامی پروازیں آپریٹ کی گئیں، ہفتے کو صبح کے وقت قومی ائیرلائن کا فلائٹ آپریشن جزوی متاثر رہا، جس کے دوران کچھ ڈومیسٹیک پروازیں تاخیر اور منسوخ ہوئیں تاہم بعدازاں فضائی آپریشن بتدریج معمول پر آیا سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کو آیاٹا کا نادہندہ ہونے کے خطرے سے بچالیا۔ ذرائع کے مطابق اگست میں پی آئی اے نے سی اے اے سے موصول 4 ارب روپے میں سے ایک ارب آیاٹا کو سروسز چارجز مد میں ادائیگی کی تھی جو نہ ہوتے تو پی آئی اے کے ٹکٹوں کی دنیا بھر میں فروخت بند ہونے کا خدشہ، دریں اثناء گوادر انٹرنیشنل اییرپورٹ کے افتتاح میں مزید 6 ماہ سے زائد تاخیر ہوسکتی ہے، گوادر کے نئے ائیرپورٹ کا افتتاح رواں ماہ ہونا تھا۔ ذرائع کے مطابق گوادر کے ہوائی اڈے کا ساز و سامان اور جہازوں کی آمدورفت کے علاوہ دیگر ٹیکنیکل آلات چین سے پاکستان پہنچنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔