0
Saturday 7 Sep 2024 20:27

میری نظربندی کے حوالے سے حکام کا طرز عمل حددرجہ افسوسناک اور آمرانہ ہے، میرواعظ عمر فاورق

میری نظربندی کے حوالے سے حکام کا طرز عمل حددرجہ افسوسناک اور آمرانہ ہے، میرواعظ عمر فاورق
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ماہ ربیع الاول کے پہلے جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہ ملنے پر میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بار بار نظر بند رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا اور کہا کہ چند ہفتوں کی رہائی کے بعد انہیں دوبارہ نظر بند کر دیا گیا ہے اور حکام کی جانب سے بار بار ان کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ یہ ماہ ربیع الاول کا پہلا جمعہ ہے جب مجھے ایک بار پھر گھر میں نظر بند کر کے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا۔ گزشتہ ستمبر میں عدالت جانے کے بعد مجھے طویل عرصہ کے بعد نظر بندی سے رہا کیا گیا اس کے بعد مجھے چند ہفتوں کے لئے چھوڑا جاتا ہے اور پھر بند کیا جاتا ہے اور آئے روز حکام کے حکم پر میرے گیٹ کے سامنے گاڑی کھڑی کرکے نظر بند کیا جاتا ہے اور کوئی وجہ بتائے بغیر کہا جاتا ہے کہ آپ باہر نہیں جا سکتے۔ حکام کا یہ طرز عمل حد درجہ افسوسناک اور آمرانہ ہے کہ میری آزادی اور رہائی انکے حکم سے مشروط ہے۔

میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ایک مذہبی اور سماجی شخصیت کی حیثیت سے میری سرگرمیاں روک دی جاتی ہیں اور اس طرز عمل سے میرے ساتھ ساتھ اُن تمام لوگوں کو بھی تکلیف پہنچتی ہے جو میرے ساتھ منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدس مہینے میں ہم نے کئی سیرتی مجالس کا پروگرام ترتیب دیا تھا اور متحدہ مجلس علماء کے ساتھ اجلاس میں ہم نے کئی اہم سماجی مسائل کے ضمن میں کام کرنے کا پروگرام طے کیا تھا لیکن افواہ یہی ہے کہ یو ٹی میں انتخابات کے اختتام تک مجھے گھریلو حراست میں ہی رکھا جائے گا اور اس طرح کا یہ طرز عمل حکام کی منفی سوچ کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہم بار بار جموں و کشمیر اور ہندوستان کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں سالہا سال سے مقید ہزاروں سیاسی نظر بندوں، سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، صحافیوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور اب وکیلوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن بجائے اس کے کہ ان لوگوں کو رہا کیا جاتا ہر روز زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نہ صرف ستایا جاتا ہے بلکہ حراست میں بھی لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر یا گھر وں میں نظر بند کرکے ان کی بنیادی آزادی اور جینے کا حق چھین کر بھارتی کے حکمران امن اور حالات کو معمول پر لانے کو یقینی نہیں بنا رہے ہیں بلکہ بدقسمتی سے آپ طاقت کے بل پر لوگوں کو خوفزدہ کر کے خاموش کر رہے ہیں جو کہ آگے چل کر فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا ’’میری انتظامیہ کو یہ تجویز ہے کہ اگر حالات کو معمول پر لانا ہے اور امن کی بحالی ہمارا مقصد ہے تو طاقت اور دھونس دباؤ کی پالیسی کے بجائے جموں وکشمیر کے عوام کی امنگوں اور جذبات کو نظر میں رکھ کر تنازع کے پُرامن اور سیاسی حل تلاش کئے بغیر کوئی چارہ نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نظر بندیاں اور پابندیاں ہمیں اپنے مبنی برحق موقف کی پیروی سے نہیں روک سکتیں اور نہ میرے عزم کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں صرف حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتا تھا کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ مقامی ذرائع ابلاغ اب ہمارے نقطہ نظر کو اپنے اخبارات اور نشریات میں جگہ نہیں دیتے، اس مرحلے پر میں آپ سب کو ماہ ربیع الاول کے مقدس مہینے کی آمد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ یہ مقدس مہینہ ہمارے جملہ مسائل اور مشکلات کے حل کا پیش خیمہ ثابت ہو‘‘۔
خبر کا کوڈ : 1158609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش