1
Sunday 1 Sep 2024 15:33

الخلیل میں فلسطینی مجاہدین کی کامیاب مزاحمتی کاروائی، تین صیہونی فوجی ہلاک

الخلیل میں فلسطینی مجاہدین کی کامیاب مزاحمتی کاروائی، تین صیہونی فوجی ہلاک
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق آج اتوار بروز یکم ستمبر 2024ء، فلسطینی مجاہدین نے مغربی کنارے کے علاقے الخلیل میں کامیاب گوریلا کاروائی کر کے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ مزاحمتی کاروائی ایسے وقت انجام پائی ہے جب صیہونی فوج نے پانچ دن سے پورے مغربی کنارے کا مکمل گھیراو کر رکھا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلسطینی مجاہدین تین صیہونی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد وہاں سے بھاگ نکلنے میں بھی کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس مزاحمتی کاروائی کی ذمہ داری الاقصی بٹالینز کے ذیلی گروہ خلیل الرحمان بٹالین نے قبول کی ہے جس کا تعلق فتح تنظیم سے ہے۔ یہ کاروائی ترقومیا چیک پوسٹ پر انجام پائی ہے جو الخلیل میں واقع ہے۔ فلسطینی مجاہدین کی یہ مزاحمتی کاروائی چند لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ایک یہ کہ اس کاروائی کا نشانہ صیہونی پولیس اور سیکورٹی فورسز کو بنایا گیا ہے جو مغربی کنارے پر وسیع صیہونی فوجی جارحیت کے پیش نظر فلسطینی مجاہدین کیلئے ایک جائز اور مشروع ٹارگٹ ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ مزاحمتی کاروائی مکمل طور پر کامیاب رہی ہے کیونکہ اس میں ایک طرف صیہونی سیکورٹی فورسز کا جانی نقصان ہوا ہے جبکہ دوسری طرف فلسطینی مجاہدین بھی کامیابی سے وہاں سے بچ نکلے ہیں۔
 
مزید برآں یہ مزاحمتی کاروائی وقت اور جگہ کے لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ اس کاروائی کی اہمیت جاننے کیلئے ہمیں مقبوضہ فلسطین اور مغربی کنارے کی صورتحال پر نظر ڈالنا پڑے گی۔ غاصب صیہونی رژیم نے غزہ میں گذشتہ گیارہ ماہ سے جاری بربریت میں چالیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ چند دن پہلے سے مغربی کنارے کے خلاف بھی بھرپور فوجی جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے۔ صیہونی فوج کی اس جارحیت اور بربریت کے نتیجے میں مغربی کنارے کے شہروں جنین، طول کرم اور طوباس میں بہت زیادہ مالی نقصان ہوا ہے جبکہ 22 فلسطینی شہید بھی ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف گذشتہ جمعے کے دن بھی الخلیل میں صیہونیوں کے خلاف مزاحمتی کاروائی انجام پائی تھی جس میں گوش عتصیون اور کرمی تسور نامی دو صیہونی بستیوں میں کار بم دھماکے ہوئے تھے۔ اس کاروائی میں 6 صیہونی زخمی ہو گئے تھے جن میں ایک اعلی سطحی صیہونی کمانڈر بھی شامل ہے۔ چونکہ صیہونی فوج نے مغربی کنارے میں وسیع فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے لہذا واضح ہے کہ اس وقت اس علاقے میں ہائی ریڈ الرٹ ہے اور ایسے حالات میں فلسطینی مجاہدین کی جانب سے کامیاب مزاحمتی کاروائیاں انجام دینا اسلامی مزاحمت کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 
ان مزاحمتی کاروائیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق نئے صیہونی سال کی مناسبت سے انجام پانے والی تقریبات میں نیتن یاہو کی شرکت کینسل کر دی گئی ہے اور نیتن یاہو نے ان کاروائیوں کا جائزہ لینے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ صیہونی وزیر قومی سلامتی اتمار بن گویر نے بھی الخلیل میں مزاحمتی کاروائیاں انجام پانے والے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے اور انتہاپسندانہ بیان دیتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دے دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بن گویر اور صیہونی رژیم کو آج دو محاذوں سے ضرب لگی ہے جس کے باعث یقیناً نیتن یاہو کابینہ شدید دباو کا شکار ہے۔ آج ہی غزہ سے 6 صیہونی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کی خبر بھی شائع ہوئی ہے۔ روعی شارون نے صیہونی چینل کان کو بتایا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹے اسرائیل کیلئے جان لیوا ثابت ہوئے ہیں کیونکہ اس دوران 11 صیہونی مارے گئے ہیں۔ غزہ میں 6 یرغمالی، غزہ میں ہی 2 صیہونی فوجی اور الخلیل میں مزاحمت کاروائی کے دوران 3 صیہونی سیکورٹی فورسز۔ صیہونی رژیم کی پولیس کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ اسے آج ایلات سے تل ابیب تک ایسی ہی دسیوں مزاحمتی کاروائیاں انجام پانے کی وارننگ موصول ہوئی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1157479
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش